UPI لین دین پر جی ایس ٹی نوٹسز کے خلاف چھوٹے تاجروں کا احتجاج، 25 جولائی کو بند کا اعلان
ذرائع کے مطابق، یہ نوٹسز کرناٹک کے محکمہ کمرشل ٹیکس کی جانب سے جاری کیے گئے، جنہوں نے UPI ادائیگیوں کا تجزیہ کرنے کے بعد سینکڑوں تاجروں کو جی ایس ٹی میں رجسٹریشن کا پابند بنایا ہے۔
بنگلورو کے ہزاروں چھوٹے تاجروں نے 25 جولائی کو شہر بھر میں بند کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ اُن تاجروں کی جانب سے کیا گیا ہے جو مالی سال 2021-22 سے متعلق UPI لین دین کی بنیاد پر جاری کردہ جی ایس ٹی نوٹسز سے ناراض ہیں۔ ذرائع کے مطابق، یہ نوٹسز کرناٹک کے محکمہ کمرشل ٹیکس کی جانب سے جاری کیے گئے، جنہوں نے UPI ادائیگیوں کا تجزیہ کرنے کے بعد سینکڑوں تاجروں کو جی ایس ٹی میں رجسٹریشن کا پابند بنایا ہے۔
محکمے کو معلوم ہوا کہ بہت سے غیر رجسٹرڈ دکانداروں کا سالانہ ٹرن اوور 40 لاکھ روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ جی ایس ٹی کے دائرے میں آتا ہے۔ انکشاف کے بعد، حکومت نے سینکڑوں تاجروں کو نوٹس جاری کر دیے، جن میں انہیں رجسٹریشن کے ساتھ ساتھ ماضی کے ٹیکس واجبات ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کئی تاجروں کو قانونی کارروائی، ضبطی اور بے دخلی کی دھمکیوں کا بھی سامنا ہے۔
تاجروں نے اس اقدام کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے احتجاج کا راستہ اختیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے پہلے خود ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دیا، اور اب انہی UPI لین دین کو بنیاد بنا کر پیچھے سے ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ بنگلورو کے متعدد بازاروں میں تاجروں نے UPI کے ذریعے ادائیگی لینا بند کر دیا ہے اور "NO UPI” کے بورڈ دکانوں پر آویزاں کر دیے ہیں۔
ایک واقعے میں، ایک پانی پوری فروش کی سالانہ UPI آمدنی 40 لاکھ روپے درج ہوئی، جس پر اسے بھی نوٹس موصول ہوا۔ تاہم، اس جیسے چھوٹے دکاندار اب کیش پر ہی انحصار کر رہے ہیں اور جی ایس ٹی کے دائرے میں آنے سے بچنا چاہتے ہیں۔
یہ صورتحال غیر رسمی معیشت میں ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں کو بڑا دھچکا دے رہی ہے۔ UPI ادائیگیوں کا بائیکاٹ حکومت کی "ڈیجیٹل انڈیا” مہم کے خلاف ایک خاموش بغاوت بن کر ابھرا ہے۔
کرناٹک کی اس پیش رفت کا اثر پڑوسی ریاستوں پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ مہاراشٹرا اور تلنگانہ میں بھی چھوٹے تاجر اس معاملے پر چوکس ہو گئے ہیں۔ خاص طور پر حیدرآباد میں کئی دکاندار UPI سے رقم لینے سے ہچکچا رہے ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ وہ بھی حکومت کی نظر میں آ سکتے ہیں.
دوسری جانب، کرناٹک حکومت نے UPI ڈیٹا کی بنیاد پر جاری کیے گئے نوٹسز کو مکمل طور پر قانونی اور جائز قرار دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر کسی دکاندار کا کاروبار مقررہ حد سے تجاوز کرتا ہے تو اسے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنی ہی ہوگی۔