ظلم و ناانصافی کے خلاف کھڑا ہونا سیرت مصطفےﷺ کا پیغام، کل ہند بزم رحمت عالم کے زیر اہتمام جشن میلادالنبی ﷺ سے مقررین کا خطاب
انھوں نے کہا کہ آپ صلی علیہ وسلم کی تعلیمات بنی نوع انسانی کے لیے رحمت ہی رحمت ہے تاکہ اسانیت آپ کے اسوہ کی روشنی میں زندگی کو کامیاب و کامران بناسکے۔ بھچلے دس سال سے کل ہند بزم رحمت عالم ایک اعلی مقصد کو لیے سرگرم ہے جس کے لیے بزم نے ملک و شہر کی علمی سماجی و خدمت خلق سے عاری شخصیات جو امن و امان قومی ہکجہتی اور دشت گردی کے خاتمہ کے لیے عالمی سطح پر جدو جہد کررہی ہے ایوارڈس دیا کرتی ہے۔
حیدرآباد: کل ہند بزم رحمت عالم کے زیر اہتمام ١٢ ربیع الاول بروز جمعہ جشن میلاد النبی ﷺ بصد احترام و عقیدت کے ساتھ خواجہ منشن مانصاحب ٹینک میں منایا گیا۔ اس موقع پر بزم نے رحمت عام پیس ایوارڈ کا نظم کیا۔ اس سال رحمت عالم پیس ایوارڈ 2025 صدر کل ہند بزم رحمت عالم و نگران جلسہ جناب ایم اے مجیب سینیر ایڈوکیٹ ہایکورٹ اور مولانا سید متین علی شاہ قادری صدر آل انڈیا قراءت اکیڈیمی کے ہاتھوں ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے سرگرم و انسانی حقوق کے علمبردار شخصیت پروفیسر وپن ترپاٹھی کو دیاگیا۔
واضح رہے کہ بزم رحمت عالم کی جانب سے ہر سال ١٢ ربیع الاول کو ظلم زیادتی و ناانصافی تشدد وجنسی ہراسانی خونریزی کے خلاف جدوجہد کرتے ہوے عملی قولی اور قلم کے زریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن کے لیے آواز بلند کرنے والی شخصیات کو دیا جاتا ہے۔ پروفیسر وپن ترپاٹھی مسلسل 30 برس سے ملک میں ہندو مسلم اتحاد و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جہد مسلسل کررہے ہیں ہیی نہیں جہاں جہاں مسلمانوں کے حقوق کو منظم طور پر پامال کیا جارہا ہے اس پر ان کی آواز و جدوجہد جاری ہے۔
انھوں نے فلسطینی عوام اور نھنے نھنے معصوم بجوں پر اسرایل منصوبہ بندی کے ساتھ غزہ میں کھلم کھلا ظلم و بربریت کررہا ہے اس کی قولی اور قلمی کھل کر مزمت کررہے ہیں۔ اس مو قع پر پروفیس وپن کمار ترپاٹھی نے حضور اکرم صلی علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور غزہ و جمہوریت کے تحفظ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ میرے لیے ١٢ ربیع الاول کا یہ مقدس ترین دن بڑا اہم و قیمتی ہے اس مبارک و مسعود دن کل ہند بزم رحمت عالم نے مجھے مدعو کرتے ہوے رحمت عالم پیس ایوارڈ سے سرفراز کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حضرت محمد مصطفے صلی علیہ وسلم اللہ کے بڑے برگزیدہ نبی و رسول ہیں جنھوں نے مکہ کی سرزمین پر ظلم و زیادتی تکالیف کو برداشت کیا اس موقع پر آپ صلی علیہ وسلم نے وحدانیت اور رسالت کے پیغام کے ساتھ اپنے اخلاق و کردار کا آعلی مظاہرہ پیش کیا جس کی نظیر نہیں ملتی۔
آپ نے اس وقت سچائ امانت ظلم و زیادتی کے خلاف اور انصاف کے لیے صف آراء ہونے پر زور دیا ہیاں تک کہ سچائ کے لیے آپ نے اپنا پیدایشی مقام مکہ چھوڑا اور وہاں سے مدینہ پہنچے۔ انھوں نے کہا کہ آپ صلی علیہ وسلم میں رب نے ایک روحانی طاقت دی جس کا بھرپور استعمال کیا آپ ہمیشہ کہا کرتے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو بہتر رکھیں لڑائ جھگڑے سے دور رہیں شکر و صبر زندگی میں اختیار کریں۔
آپ صلی علیہ وسلم نے اپنی عملی جہدوجہر کا آغاز بڑی ہی منصوبہ بندی حکمت عملی اور اس وقت مخالفت کے سخت طوفان سے نبرد آزما ہوتے ہوے اپنے آپ کو اور ساتھیوں کو اس سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہندو اور مسلمان کی تہزیب و تمدن کو پاطل طاقتیں دراڑڈ ڈالںے کی مسلسل کوشش کررہی ہے جب کہ یہ دو تہزیبیں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہیں جو لوگ اپنی انانیت خود غرضی اسلام دشمی کے پروردہ ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں کو دبایا جاے انھیں یہ بات اپنے زہنوں میں رکھنا ہوگا کہ اسلام اور مسلمانوں کو کبھی اور کسی قیمت پر دبایا و مٹایا نہیں جاسکتا۔۔
مولانا سید متین علی شاہ قادری صدر آل انڈیا قراءت اکیڈیمی نے کہا کہ اسلام امں کا دین ہے اس کے نزدیک انسانیت کی قدر و منزلت ہے اور یہ دین فطرت انسانی کے عین مطابق ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ صلی علیہ وسلم نے مکہ کی سزمین پر قتل و غارت گری چوری لوٹ مار خواتین کے تحفظ اور ایک دوسرے کی عزت و ناموس و خطرے کے درمیان آپ نے رب کی کبریائ و وحدانیت کا اعلان کرتے ہوے امن و امان کےقیام پر زور دیا اور مکہ میں اعلان نبوت سے پہلے امن کمیٹی قایم کی۔ انھوں نے کہا کہ اسرایل آج بھی فلسطنیوں کے ساتھ ظلم و بربریت کو جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ اسلامی تعلیمات میں ظلم و زیادتی کی شدید مزت کی گئ۔
ظلم کا مقابلہ کرنے اور ظالم کو ظلم سے روکنے اور مظلوم کے مدد کی تلقین کی گئ ظلم چاہے مسلم پر ہو یا غیر مسلم پر سماج و معاشرہ اس کو ناپسند کرتا ہے اور یر حال میں مظلوم کی مدد پر زور دیتا ہے۔ انھوں نے ملت اسلامیہ کے نوجوانوں پر زور دیا کہ دہشت پسد ملک اسرایل کی اشیاء کا مکمل بایکاٹ کریں اور اس بایکاٹ کے مہم کو سوشیل میڈیا اور اخبارات کے زریعہ عام کیا جاے۔ اس موقع پر مولانا متین علی شاہ قادری نے سیرت طیبہ کا حوالہ دیتے ہوے حلف الفضول کا تزکرہ کیا جس کی موجودہ دور میں بڑی اہمیت ہے۔
یہ معاہدہ بعثت نبوی سے بیس سال پہلے پیش آیا قبیلہ کا ایک شخص سامان تجارت لے کر مکہ آیا مگر مکہ کے سدار عاص بن وائل سے اس نے کچھ سامان خریدا مگر اس کی قیمت ادا نہ کی وہ پرہشان حال مکہ میں ہر ایک سے ملتا رہا لیکن کوئ اسے انصاف نہں مل سکا کیونکہ لوگ عاص بن وائل سے ڈرا کرتے تھے اور وہ ایک باثر فرد تھا اس وقت آپ صلی علءہ وسلم کے چچا زبیر بن عبدالمطلب آگے بڑھے اور ساتھ میں خاندان قریش ک اصحاب نے اس ظلم سے روکا اور عباس بن وائل کے پاس پینچ کر معاوضہ دلوایا۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تںظیمیں جو انسانی حقوق کے حق میں صرف بیان بازی کررہی ہے لیکن قابض اسرایل کو جنگ بندی میں رکاوٹ پیدا نہیں کی جس نے بے قصور مرد و خواتین معصوم بچوں کو لقمہ اجل کے ساتھ ان کی املاک کو تباہ و برباد کررہا۔ جناب ایم اے مجیب ایڈوکیٹ ہایکورٹ نے مہمانان اور شرکاء کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ کل ہند بزم رحمت عالم کی جانب سے یہ دسواں جلسہ رحمت العالمین صلی وعلیہ وسلم کے موقع پر پیس ایوارڈ انسانی حقوق کے علمبرار پروفیسر وپن کمار ترپاٹھی کو دیا گیا جن کی خدمات عالم امن اور دیشت پسندی کے خاتمہ کے ساتھ ان کے منصوبوں کو بے نقاب کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ صلی علیہ وسلم کی تعلیمات بنی نوع انسانی کے لیے رحمت ہی رحمت ہے تاکہ اسانیت آپ کے اسوہ کی روشنی میں زندگی کو کامیاب و کامران بناسکے۔ بھچلے دس سال سے کل ہند بزم رحمت عالم ایک اعلی مقصد کو لیے سرگرم ہے جس کے لیے بزم نے ملک و شہر کی علمی سماجی و خدمت خلق سے عاری شخصیات جو امن و امان قومی ہکجہتی اور دشت گردی کے خاتمہ کے لیے عالمی سطح پر جدو جہد کررہی ہے ایوارڈس دیا کرتی ہے۔
جلسہ کا آغاز قاری سید نور محمد شاہ قادری اور ماسٹر محمد اکر الدین کی قراءت کلام پاک سے ہوا۔ میر صمد علی خان قادری اور مولانا حافظ و قاری سید وسیم الدین نقشبندی نے نعت شریف پیش کی۔ شہ نشین پر مہمان مقررین کے علاوہ جناب محمد حامد ایڈوکیٹ پروفیسر واکھیش نلسار یونیورسٹی او دوسرے موجود تھے۔ مولانا محمد قیام الدین جنیدی نے عالم اسلام اور ملک کی سالمیت ہکجہتی و ملت اسلامیہ کے لیے رخت انگیز دعا کی۔ جناب مصطے خان قادری نے جلسہ کی کاروائ چلائ اور شکریہ ادا کیا۔ مولانا سید نتءن علی شاہ قاری کے دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔