کرناٹک

اردو نہ بول پانے کی وجہ سے ہندو نوجوان کا قتل۔ چارج شیٹ میں دعویٰ

ہندو نوجوان کے سنسنی خیز قتل کیس کی تحقیقات میں مصروف سی آئی ڈی نے چارج شیٹ داخل کردی جس میں کہا گیا کہ نوجوان کا قتل اس لیے ہوا کہ وہ اردو میں بات نہیں کرسکا۔

بنگلورو: ہندو نوجوان کے سنسنی خیز قتل کیس کی تحقیقات میں مصروف سی آئی ڈی نے چارج شیٹ داخل کردی جس میں کہا گیا کہ نوجوان کا قتل اس لیے ہوا کہ وہ اردو میں بات نہیں کرسکا۔

واضح رہے کہ 5/ اپریل کو جے جے نگر پولیس اسٹیشن کی حدود میں کچھ افراد کے گروپ نے 22سالہ چندرو کا قتل کردیا۔

وزیر داخلہ اراگا گیانیندر، بی جے پی کے قومی سکریٹری سی ٹی روی اور دیگر بی جے پی قائدین کا کہنا تھا کہ چندرو کا قتل فرقہ وارانہ نوعیت کا ہے اور اردو میں بات نہ کرپانے کی وجہ سے اس کا قتل کردیا گیا۔

سی آئی ڈی عہدیدار‘ جنہوں نے کیس کی تحقیقات کی نے کہا کہ چندرو کا قتل زبان کے مسئلہ کی وجہ سے ہوا۔ پولیس نے اس کیس میں ایک نابالغ سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا جن کا تعلق اقلیتی فرقہ سے ہے۔

ذرائع کے مطابق سی آئی ڈی نے فرسٹ ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) کی عدالت میں 171صفحات پر مبنی چارج شیٹ داخل کی جس میں 49افراد کا نام بطور گواہ شامل کیا گیا۔

چارج شیٹ کہتی ہے کہ 5/ اپریل کو مقتول کا دوست سائمن راج، سالگرہ منانے کے بعد چندرو کے ساتھ بائیک پر جارہاتھا۔ پیدل راہرو شاہد پاشاہ نے اچانک سائمن راج کے ساتھ گالی گلوج شروع کردی۔ سوال کرنے پر ملزم اس بات پر قائم رہا کہ اس نے کچھ نہیں کہا۔

بعد ازاں جب ملزم نے بیکری کے قریب انہیں دوبارہ گالی دی سائمن راج اور چندرو نے اسے دھکا دیا۔ شاہد پاشاہ نے اپنے دوستوں کو بلایا اور چندرو اور اس کے دوست کو اردو میں بات کرنے کو کہا کیوں کہ وہ کنڑ زبان نہیں جانتے۔

بعد ازاں چندرو کی ران میں چھرا گھونپ دیا جبکہ اس کا دوست سائمن راج وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ پولیس نے کہا کہ مقامی افراد نے اسے دواخانہ منتقل کرنے اور پولیس کو طلب کرنے کی پرواہ نہیں کی۔ سائمن جو کافی دیر بعد واپس آیا، چندرو کو دواخانہ منتقل کیا۔

تاہم حد سے زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے چندرو نے دواخانہ میں دم توڑدیا۔ پولیس نے بعد ازاں ملزم کو گرفتار کرلیا۔ قبل ازیں بنگلورو شہر کے پولیس کمشنر کمل پنت نے حکمراں بی جے پی سے متضاد موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ چندرو کا قتل محض سڑک پر غصہ کا نتیجہ ہے اور اس کا فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وزیر داخلہ اراگا گیانیندر جنہوں نے اس قتل کو فرقہ وارانہ موڑ دیا تھا بعد ازاں اپنا بیان واپس لے کر معافی مانگ لی۔ ایک ایسے وقت جبکہ پوری ریاست بے چینی کے مرحلے سے گزررہی ہے، وزیر کے اس رویہ پر تنقید کی گئی تھی۔

اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کماراسوامی نے بھی یہ کہتے ہوئے ان پر تنقید کی تھی کہ وہ اتنا نیچے گرگئے ہیں کہ اب قتل کے معاملات میں بھی سیاست کررہے ہیں۔ سی آئی ڈی کی چارج شیٹ پر ایک بار پھر سیاست شروع ہونے کا امکان ہے۔