حیدرآباد میٹرو کی توسیع کے لئے تیزی سے اقدامات، 178.3 کلومیٹر طویل میٹرو لائن بچھانے کی کوشش کی جائے گی
حکومت کا منصوبہ ہے کہ میٹرو کی خدمات کو صرف شہر تک محدود رکھنے کے بجائے مضافاتی علاقوں تک بھی پھیلایا جائے تاکہ روزگار اور ملازمت کے لئے روزانہ شہر آنے والے ہزاروں افراد کو آمد و رفت کی بہتر سہولت مل سکے۔
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت حیدرآباد میٹرو کی توسیع کے لئے انتہائی تیزی سے اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلہ میں مرکزی حکومت سے منظوری، ڈیزائن کی تیاری اور فنڈس کی فراہمی جیسے عمل میں رفتار بڑھا دی گئی ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ میٹرو کی خدمات کو صرف شہر تک محدود رکھنے کے بجائے مضافاتی علاقوں تک بھی پھیلایا جائے تاکہ روزگار اور ملازمت کے لئے روزانہ شہر آنے والے ہزاروں افراد کو آمد و رفت کی بہتر سہولت مل سکے۔
فی الوقت مضافاتی علاقوں کے افرادبسوں پر انحصار کرتے ہیں اور بسوں کی کمی کی وجہ سے انہیں دو یا اس سے زیادہ بسیں بدلنی پڑتی ہیں جبکہ ٹریفک جام کی وجہ سے ان کا کافی وقت ضائع ہوتا ہے۔ اسی پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے میٹرو کے تیسرے مرحلہ کی توسیع میں مضافاتی علاقوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تلنگانہ رائزنگ 2047 ویژن کے تحت حکومت میٹرو کے تیسرے مرحلہ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جس کے تحت 178.3 کلومیٹر طویل میٹرو لائن بچھانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس منصوبہ میں میڑچل، پٹن چیرو، گھٹکیسر، حیات نگر اور شاہ میر پیٹ جیسے دور دراز مضافاتی علاقوں کو میٹرو نیٹ ورک سے جوڑا جائے گا اور حکومت نے اسے 2047 تک مکمل کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ ان تمام علاقوں میں میٹرو کی سہولت دستیاب ہونے سے آئی ٹی کوریڈور اور ایرپورٹ تک کا سفر منٹوں میں طے ہو سکے گا۔
فی الوقت حیدرآباد میں 69.2 کلومیٹر طویل میٹرو لائن موجود ہے اور اگر اگلے سال سے ہر سال 15 کلومیٹر کا ٹریک تعمیر کیا جائے تو 2047 تک کل نیٹ ورک 400 کلومیٹر تک پہنچ جائے گا جس کا مطلب ہے کہ مزید 330.8 کلومیٹر کی توسیع ابھی باقی ہے۔
اگرچہ مرکزی حکومت کی جانب سے اجازت میں تاخیر اور فنڈس کی کمی کی وجہ سے کام کی رفتار کچھ متاثر ہوئی ہے لیکن ان عمل کو تیز کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ایک اہم پیش رفت یہ ہے کہ حکومت ایل اینڈ ٹی سے میٹرو کے انتظام کو اپنے قبضے میں لینے کی تیاری کر رہی ہے اور ٹیک اوور کا یہ عمل اگلے سال کے آغاز تک مکمل ہونے کی امید ہے جس کے بعد توسیعی کاموں میں مزید تیزی آئے گی۔ میٹرو کی مکمل توسیع کے بعد جو سفر بسوں کے ذریعہ دو گھنٹے میں طے ہوتا ہے وہ چند منٹوں کا رہ جائے گا جس سے نہ صرف عوام کے وقت کی بچت ہوگی بلکہ ٹریفک اور آلودگی میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔