تعلیم و روزگار

اردو یونیورسٹی میں غیرمعیاری غذا کی فراہمی پر طلبہ کا احتجاج (ویڈیو)

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کے ہاسٹل میں غیر معیاری غذا کی فراہمی اور دیگر مسائل پر طلبہ کے احتجاج پر یونیورسٹی کے ہاسٹل کے پرووسٹ (منتظم) کو جمعرات کی رات تقریباً 10 بجے استعفیٰ دینا پڑا۔

حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کے ہاسٹل میں غیر معیاری غذا کی فراہمی اور دیگر مسائل پر طلبہ کے احتجاج پر یونیورسٹی کے ہاسٹل کے پرووسٹ (منتظم) کو جمعرات کی رات تقریباً 10 بجے استعفیٰ دینا پڑا۔

متعلقہ خبریں
آزادی، وطن کے متوالوں کے لئے ایک عظیم کارنامہ، مانو میں یومِ آزادی تقریب، پروفیسر عین الحسن کا خطاب
جنید خان کو ’’جموں و کشمیر میں شہری حکمرانی‘‘ کے موضوع پر پی ایچ ڈی
تلنگانہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرس کے تقررات، اعلامیہ جاری۔اہل افراد سے درخواستیں مطلوب
مانو میں بی ٹیک و ایم ٹیک و ایم سی اے میں داخلے
اقلیتی اسکالرشپس میں بے ضابطگیوں کو حل کرنے کا مطالبہ۔ مانو کے طلبہ کا احتجاج

یونیورسٹی کی طلبہ تنظیموں نے یونیورسٹی ایڈمنسٹریٹر اور وائس چانسلر کا گھیراؤ کیا اور کیمپس پراکٹر کے ممبر کے ساتھ ہاسٹل کے پرووسٹ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ وائس چانسلر نے طلبہ کو منانے کی کوشش کی گئی لیکن بات نہ بنی تو 8 گھنٹے کے احتجاج کے بعد ہاسٹل پرووسٹ یوسف خان کو استعفیٰ دینا پڑا۔

درحقیقت کیمپس کے اندر طلباء نے الزام لگایا کہ کئی مہینوں سے کھانا ٹھیک سے نہیں دیا جا رہا ہے اور شکایت کرنے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ یہی معاملہ اس وقت مزید بڑھ گیا جب جمعرات کی دوپہر طلبہ کھانا کھانے میس کے اندر گئے لیکن کھانے سے بدبو آ رہی تھی۔

ان طلباء نے یہ بھی الزام لگایا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ طلبہ کے صبر کا پیمانہ اس وقت ٹوٹ گیا جب انہیں غیر معیاری کھانا پیش کیا گیا۔ میس بل کے حوالے سے طلبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب پہلے سے زیادہ بل آرہا ہے۔ ان طلبہ نے کیمپس کے دیگر کئی مسائل پر بھی بات کی۔ طلباء نے کیمپس کے اندر بدعنوانی، طلباء پر دباؤ اور انہیں نوٹس جاری کرنے کے علاوہ ہاسٹل جسے کئی مسائل پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

جب اس معاملے کو وہاں بہت ہلکا لیا گیا تو طلباء نے ایڈمن بلڈنگ پر ہنگامہ کھڑا کر دیا اور 2 بجے احتجاج شروع کر دیا اور 4 بجے وی سی پروفیسر سید عین الحسن پہنچے اور اس کے بعد سے احتجاجی طلبہ کو سمجھانے کی کوشش کی۔ طلبہ اپنے مطالبہ پر اڑے رہے اور انہوں نے سوچا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو مستقبل میں مانو کا کیا ہوگا۔

مسلسل 8 گھنٹے تک احتجاج جاری رہنے کے بعد ہاسٹل کے پرووسٹ یوسف خان کو رات 10 بجے کے قریب استعفیٰ دینا پڑا۔ اسی دوران ہجوم کو ایک طرف دھکیلتے ہوئے طلبہ کی پراکٹر ٹیم کے ساتھ ہلکی سی بحث ہوئی اور معاملہ اس وقت مزید بڑھ گیا جب پراکٹر ٹیم کے محمد عظیم نے کھانے کے معاملے پر طلبہ سے قابل اعتراض بات کہی۔

جس سے طلبہ مزید مشتعل ہو گئے اور انہوں نے دوبارہ احتجاج شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ پراکٹر کو استعفیٰ دینا ہو گا۔ جس کے بعد پراکٹر ٹیم نے پولیس کو کیمپس کے اندر طلب کیا لیکن طلباء نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔اسی درمیان گلزار ہاسٹل کی طالبات بھی رات 12 بجے کے قریب ہاسٹل سے باہر آئیں اور اپنے ھاسٹل کے پرووسٹ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے لگیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں خوف و ہراس کی حالت میں اندر رکھا جارہا ہے جیسے کہ وہ ہاسٹل میں نہیں بلکہ جیل میں ہیں اور کھانے کا معیار دن بدن خراب ہوتا جارہا ہے۔ ان تمام معاملات کی وجہ سے گرلز ہاسٹل کی طالبات بھی ناراض ہیں اور پرووسٹ سے ان کی پوری ٹیم کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہیں، رات 3 بجے گرلز ہاسٹل کی طالبات بھی ہاسٹل سے باہر آگئیں اور ایڈمن بلڈنگ میں احتجاج پر بیٹھ گئیں۔

اس دوران وائس چانسلر نے موقع دیکھ کر کئی وی سی چیمبر چھوڑنے کی کوشش کی لیکن احتجاجیوں انہیں جانے نہیں دیا، وہ انکی گاڑی کے سامنے لیٹ گئے تو انہیں واپس آنا پڑا اور وہ شام 4 بجے سے پوری رات یہیں رہے۔ اگلے دن جمعہ کواحتجاج جاری رہا۔ پراکٹر ٹیم نے سائبرآباد پولیس کو طلب کیا اور تقریباً 6 پولیس گاڑیاں اور ایک حراستی ویان بھی کیمپس پہنچی۔

وائس چانسلر عین الحسن نے انہیں اپنی حفاظت کے لیے بلایا اور اگر حالات مزید خراب ہوئے تو وہ لاٹھی چارج کا سہارا لے سکتے ہیں، ایسے میں مانو کے بہت سے طلباء کل سے مسلسل بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں اور اپنے مطالبات اور اپنی جیت کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جمعہ کو 10 بجے دن ایڈمن کی طرف سے نوٹس آئی کہ 24ستمبر کو منعقد شدنی مانو اسٹوڈنٹ یونین کے انتخابات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

بعد ازاں ڈائرکٹر جنرل آف پولیس تلنگانہ بھی مانو کیمپس میں آئے اور سے کہا کہ وہ پرامن احتجاج کریں اور اس تحریک کے دوران کسی قسم کا تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ مانو کے طلباء نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے تب تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔

a3w
a3w