دہلی

ایک ماہ کے بچے میں دل کی نایاب پیدائشی بیماری کا کامیاب علاج

گروگرام کے ایک ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوٹ، پارس ہیلتھ میں دل کی عجیب و غریب اس پیدائشی خرابی میں مبتلا ایک ماہ کے بچے کا کامیابی سے علاج کیا گیا ہے، جو کہ دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے کم عمر کیس ہے۔

نئی دہلی: قومی راجدھانی خطہ دہلی کے ایک پرائیویٹ ہیلتھ کیئر اسپتال نے دل کی نایاب پیدائشی بیماری ” ایل وی ایپیکل اینیوریزم ” میں مبتلا ایک ماہ کے بچے کا کامیابی سے علاج کیا ہے، جو طب کے شعبے میں ایک بے مثال کامیابی ہے۔

گروگرام کے ایک ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوٹ، پارس ہیلتھ میں دل کی عجیب و غریب اس پیدائشی خرابی میں مبتلا ایک ماہ کے بچے کا کامیابی سے علاج کیا گیا ہے، جو کہ دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے کم عمر کیس ہے۔ اسپتال کا دعویٰ ہے کہ 1816 سے اب تک ایسے صرف 809 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی زندہ نہیں بچایا جا سکا۔

اسپتال میں پیڈیاٹرک اینڈ ایڈلٹ کارڈیوتھوراسک ویسکولر سرجری کے سربراہ ڈاکٹر مہیش وادھوانی، ڈاکٹر دیپک ٹھاکر، سینئر کنسلٹنٹ، پیڈیاٹرک اینڈ فیٹل کارڈیالوجی اور پیدائشی (نوزائیدہ اور اطفال) کارڈیک سرجن، ڈاکٹر شیامویر سنگھ کھنگروٹ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا۔ کہ شیر خوار کو پیدائشی ایک وی ایپیکل اینیوریزم تھا۔ ایسی حالت میں دل کے بائیں وینٹرکل کے اوپری حصے کی جگہ ریشے دار ٹشو بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ پتلا اور کمزور ہو جاتا ہے اور اس کے پھٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر مادھوانی نے کہا کہ اس بیماری کی وجہ سے دل کو بہت سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ریشے دار ٹشو نارمل پٹھوں کے ٹشو کی جگہ لے لیتا ہے۔ یہ حالت پیدائش کے بعد کئی برسوں تک ناقابل تشخیص رہ سکتی ہے اور دل کے اچانک مسائل اور "اچانک بچوں کی موت کے سنڈروم” کا باعث بن سکتی ہے۔

ڈاکٹر ٹھاکر نے کہا کہ اس غیر معمولی صورت میں حمل کے 26 ہفتوں میں فیٹل ایکو کارڈیوگرافی کے دوران اس حالت کی تشخیص ہوئی۔ تشخیص کے بعد بچے کی ڈیلیوری تک دو ہفتہ وار نگرانی کی جاتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اینوریزم سائز میں نہ بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ دل کی پیدائشی بیماریاں عموماً شیرخوار اور بچوں کو متاثر کرتی ہیں جہاں ہر 100 میں سے 10 بچے ان بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں۔

a3w
a3w