سوشیل میڈیاکھیل

فیفا ورلڈ کپ: مراکش کی کامیابی کا راز ماؤں کی دعائیں

عام طورپر یوروپی اور امریکی ممالک کے فٹبالرز اپنی بیویوں اور گرل فرینڈز کو ورلڈ کپ میں اپنے ساتھ لاتے ہیں لیکن یہ مراکش کے کوچ ولید ریگارگوئی کی خواہش تھی جنہوںنے فٹبالرز کے ساتھ والدین کو ورلڈ کپ میں لانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

حیدرآباد: کوارٹر فائنل میں پرتگال کو 1-0 سے شکست دینے کے بعد مراکش کے فٹبالر صوفیانے بوفل کا اسٹیڈیم پر اپنی والدہ کے ساتھ ڈانس کرنے کا ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہو گیا ہے۔ یہ صرف صوفیان ہی نہیں جو ورلڈ کپ میں اپنی والدہ کو بھی ساتھ لے کر آئے ہیں۔

مراکش کے کوچ والک ریگارگوئی کی ہدایت پر ٹیم کے تمام کھلاڑی اپنے ساتھ والدین میں سے کسی ایک کو فیفا ورلڈ کپ میں لیکر آئے ہیں۔ ریگوگوئی خود اپنی والدہ فاطمہ کو اپنے ساتھ لے کر آئے ہیں۔ وہ مراکش ٹیم کے ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔

 اب تو مراکشی ٹیم اور رائل مراکش فٹ بال فیڈریشن بھی یہ ماننے لگی ہے کہ قطر میں ان کے ملک کی کامیابی کے پیچھے ماؤں کی دعاؤں اور مہربانیوں کا بڑا ہاتھ ہے۔

مراکش کے فٹبالر اشرف حکیمی نے آخری 16 میں اسپین کو شوٹ آؤٹ میں شکست دینے کے بعد سیدھے اسٹینڈز میں جاکر اپنی ماں کو گلے لگایا تھا اور ان کے ماتھے پر بوسہ دیا تھا۔ حکیمی کی والدہ اپنے بیٹے کو فٹ بالر بنانے کیلئے گھروں میں کام کیا کرتی تھیں۔

اس کام سے ملنے والی رقم سے وہ حکیمی کو فٹ بال کی تربیت اور حکیمی کو جسمانی طورپر مضبوط بنانے کیلئے مناسب خوراک بھی فراہم کیا کرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ جب ورلڈ کپ میں ان کی ٹیم کو کامیابی ملی تو وہ اپنی والدہ کی دعائیں لینے پیچھے نہیں ہٹے۔

عام طورپر یوروپی اور امریکی ممالک کے فٹبالرز اپنی بیویوں اور گرل فرینڈز کو ورلڈ کپ میں اپنے ساتھ لاتے ہیں لیکن یہ مراکش کے کوچ ولید ریگارگوئی کی خواہش تھی جنہوںنے فٹبالرز کے ساتھ والدین کو ورلڈ کپ میں لانے کا منصوبہ بنایا تھا۔