ایشیاء
ٹرینڈنگ

بلوچستان میں میلاد جلوس کے قریب خودکش دھماکہ، 52 افراد جاں بحق

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ امدادی ٹیمیں مستونگ روانہ کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے اور تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

مستونگ (بلوچستان): بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس کے قریب ہونے والے ’خود کش دھماکے‘ میں ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 52 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔

متعلقہ خبریں
صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے بنگلہ پر دھاوا
اے پی وزیر کے قافلہ کی گاڑی سے ٹکر ایک شخص ہلاک
عصمت دری کے ملزم تھانہ انچارج کی ضمانت منسوخ
غزہ پر اسرائیلی بربریت میں اقوام متحدہ کے 9 ملازمین ہلاک
عمران خان کیخلاف قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج

ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) عبدالرزاق شاہی نے ڈان ٹی وی کو ہلاکتوں کی تصدیق کی جب کہ اس سے قبل چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) نواب غوث بخش ہسپتال مستونگ ڈاکٹر سعید میروانی نے بتایا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 34 ہے اور 130 سے زائد افراد زخمی ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ زخمیوں کی زیادہ تعداد کی وجہ 2 ہسپتالوں میں لائے گئے افراد کی ڈبل انٹری تھھی اور زخمیوں کی تعداد 50 ہے۔

ڈاکٹر سعید میروانی نے کہا کہ 28 افراد کی لاشیں نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کی گئیں، ہسپتال کا عملہ موجود ہے اور تمام وسائل بروکار لارہے ہیں، 20 سے زائد زخمیوں کو طبی امداد کے بعد کوئٹہ ریفر کردیا گیا ہے، لاشوں اور زخمیوں کو منتقل کرنے کا عمل اس وقت بھی جاری ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطا اللہ منعم نے ڈان ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ دھماکہ جشن عید میلاد النبی صل اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کے لیے جمع افراد کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں اب تک 30 کے قریب شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔اسسٹنٹ کمشنر نے تصدیق کی کہ دھماکہ موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔

سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا کہ دھماکہ ’خودکش‘ تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔انہوں نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری کی گاڑی سے ٹکرا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔

دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں۔

اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ دھماکہ الفلاح روڈ پر واقع مدینہ مسجد کے قریب ہوا جہاں عید میلاد کی مناسبت سے لوگ جمع ہورہے تھے، مدینہ مسجد سے جمع ہونے کے بعد لوگوں نے جلوس میں شرکت کرنی تھی۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کے پیش نظر ٹراما سینٹر سول ہاسپٹل میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹرز ، پیرا میڈکس ، نرسز اور فارماسسٹ کو طلب کرلیا گیا ہے ۔

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ امدادی ٹیمیں مستونگ روانہ کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے اور تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عید میلاد النبی کے جلوس میں شرکت کے لیے آئے معصوم لوگوں پر حملہ انتہائی قبیح عمل ہے، دہشت گردوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما حافظ حمداللہ سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ جولائی 2018 میں اسی ضلع میں خوفناک خودکش دھماکے میں سیاستدان نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت کم از کم 128 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

a3w
a3w