دہلی

ادھوٹھاکرے کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن نے ٹھاکرے اور ایکناتھ شنڈے کو 8/ اکتوبر کو اس کے حتمی فیصلے تک ایک ہی نام اور نشان استعمال کرنے سے باز رکھا تھا۔ اندھیری ایسٹ کے حالیہ ضمنی انتخاب میں انہیں مختلف نشانات الاٹ کیے گئے تھے۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مہاراشرا کے سابق چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ ٹھاکرے نے اپنی عرضی میں عدالت سے شیوسینا اور اس کے انتخابی نشان کو منجمد کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست کو سنگل بنچ کی جانب سے مسترد کیے جانے کو چیلنج کا تھا۔

سنگل جج کے فیصلے کے خلاف ٹھاکرے 13/ دسمبر کو ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔ 15/ نومبر کو جسٹس سنجیو نرولا نے ٹھاکرے کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کا کوئی امتناعی حکم نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے ٹھاکرے اور ایکناتھ شنڈے کو 8/ اکتوبر کو اس کے حتمی فیصلے تک ایک ہی نام اور نشان استعمال کرنے سے باز رکھا تھا۔ اندھیری ایسٹ کے حالیہ ضمنی انتخاب میں انہیں مختلف نشانات الاٹ کیے گئے تھے۔ ٹھاکرے نے اپیل کی تھی کہ الیکشن کمیشن نے منجمد کرنے کے احکام جاری کرتے ہوئے یہ سمجھ لیا کہ شیوسینا پارٹی کے دو دھڑے ہیں۔

 مزید برآں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ پارٹی میں دو گروپس ہیں کیو ں کہ وہ بجا طور پر منتخب صدر برقرار ہیں جس کا اعتراف خود شنڈے نے بھی کیا تھا۔

سنگل جج کا یہ کہناکہ اپیل کنندہ اور فریق نمبر 2 دونوں کا حقیقی شیوسینا پارٹی کا صدر ہونے کا دعویٰ ہے، حقائق کے اعتبار سے درست نہیں ہے کیو ں کہ فریق نمبر 2نے ان کی ادھو کو دی گئی پیرا15درخواست میں پیرانمبر3میں خود کہا کہ اپیل کنندہ شیوسینا سیاسی جماعت کے شیوسینا صدر برقرار ہیں۔“