کویت میں رہ کر اسرائیل کی حمایت کرنا ہندوستانی نرس کو مہنگا پڑگیا
ہندوستانی نرس کی جانب سے کئے گئے ان اقدامات کو کویت کے قانونی قوانین اور امیری فرمان کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس نے کویت اور اسرائیل کے درمیان حالت جنگ کا اعلان کیا تھا۔

کویت: کویت میں رہ کر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرنا ہندوستانی نرس کو مہنگا پڑ گیا، نرس کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست جمع کرادی گئی۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وکیل علی حباب الدویخ نے مبارک اسپتال میں ملازمت کرنے والی ایک ہندوستانی نرس کے بارے میں پبلک پراسیکیوشن کو باضابطہ طور پر شکایت جمع کرائی ہے۔
ہندوستان سے تعلق رکھنے والی نرس کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بے گناہ فلسطینی شہریوں کی شہادتوں، اسپتالوں پر وحشیانہ بمباری کے اقدامات پر کھلی حمایت کا اظہار کیا گیا تھا۔
ہندوستانی نرس کی جانب سے کئے گئے ان اقدامات کو کویت کے قانونی قوانین اور امیری فرمان کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس نے کویت اور اسرائیل کے درمیان حالت جنگ کا اعلان کیا تھا۔
علی حباب الدویخ کی جانب سے نرس کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست کراتے ہوئے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کو اپنی سرکاری شکایت کی تفصیل جمع کرادی گئی ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نرس کی جانب سے کئے گئے عمل سے صیہونی ادارے کی حمایت اور کویت کے ریاستی سلامتی کے قانون کی بے توقیری کا اظہار ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستانی نرس کو کویتی قانون آرٹیکل سات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کم سے کم پانچ سال قید اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزید برآں، الدویخ نے کویت اور عالم اسلام کے مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق صیہونی وجود اور اس کے حامیوں کے سامنے ڈٹ جائیں۔