دہلی

تحقیر عدالت کی درخواست پرحکومت آسام کو سپریم کورٹ کی نوٹس

سپریم کورٹ نے آج آسام کے 47 افراد کی تحقیر عدالت درخواست پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کردی۔ درخواست گزاروں نے الزام عائد کیا تھا کہ عدالت کے احکام مورخہ 17 ستمبر 2024 کی دانستہ خلاف ورزی کی گئی ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج آسام کے 47 افراد کی تحقیر عدالت درخواست پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کردی۔ درخواست گزاروں نے الزام عائد کیا تھا کہ عدالت کے احکام مورخہ 17 ستمبر 2024 کی دانستہ خلاف ورزی کی گئی ہے۔

عدالت نے ہدایت دی تھی کہ اس کی پیشگی اجازت کے بغیر ملک بھر میں کہیں بھی کوئی انہدامی کارروائی نہیں ہونی چاہئے۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے تین ہفتوں میں قابل واپسی نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ بھی حکم دیا کہ فریقین کو اس دوران جوں کا توں موقف برقرار رکھنا ہوگا۔

سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی نے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں نے تحقیر عدالت کی عرضی میں الزام لگایا ہے کہ آسام کے حکام نے انہیں پیشگی نوٹس دیئے بغیر ان کے مکانات منہدم کرنے کے لئے نشان زد کرتے ہوئے عدالت کے احکام کی خلاف ورزی کی ہے۔

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس اراضی پر ناجائز طور پر قابض ہیں۔وکیل حذیفہ احمدی نے بتایا کہ انہدامی کارروائی کی گئی ہے اور ابھی بھی جاری ہے۔ انہوں نے جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کی اجازت دینے کی گزارش کی۔

اس درخواست میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے سابقہ حکم مورخہ 20 /ستمبر 2024 کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں آسام کے ایڈوکیٹ جنرل نے یہ اقرار نامہ دیا تھا کہ درخواست گزاروں کی نمائندگیوں کی مکمل یکسوئی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ درخواست گزاروں نے بتایا کہ اس کے باوجود حکام نے انہدامی کارروائی جاری رکھی اور عدالت کے احکام کی خلاف ورزی کی۔

a3w
a3w