عدلیہ سے منصفانہ فیصلہ کی ہنوز امید: درخواست گزار باحجاب طالبہ
اڈپی کے سرکاری پی یو کالج میں حجاب کے لیے لڑائی شروع کرنے والی ایک طالبہ عالیہ اسعدی کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ پر عدلیہ سے منصفانہ فیصلے کی ہنوز امید ہے۔
منگلورو۔: کرناٹک حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کا قطعی فیصلہ آنے تک تعلیمی اداروں میں حجاب پر امتناع جاری رکھنے کے عہد کے درمیان اڈپی کے سرکاری پی یو کالج میں حجاب کے لیے لڑائی شروع کرنے والی ایک طالبہ عالیہ اسعدی کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ پر عدلیہ سے منصفانہ فیصلے کی ہنوز امید ہے۔“
اسعدی نے حجاب کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے منقسم فیصلے پر ٹوئٹر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے متاثرہ طالبات کے حقوق کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ محترم جسٹس دھولیا کے بیان نے منصفانہ فیصلے اور دستوری اقدار کی کم از کم برقراری میں ہماری امید کو مزید مستحکم کیا ہے۔
ہزاروں باجحاب طالبات اپنی تعلیم دوبارہ شروع کرنے کی منتظر ہیں۔“ اسعدی اُن کئی درخواست گزاروں میں شامل ہیں جو تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کے مسلم طالبات کے حق کے تحفظ کے لیے ہائی کورٹ سے رجو ع ہوئی تھیں۔
ایک اور طالبہ حبہ شیخ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہماری درخواست راست گو اور سادہ تھی۔ ہم نے بس اپنی شخصی پسند اور وقار مانگا۔ اطمینان ہے کہ ہماری درخواست کو جسٹس دھولیا نے بجا طور پر قبول کیا۔
طالبات ہونے کے ناطے ہمیں امید ہے کہ ہماری جمہوریت ہمیں کبھی ہمارے تعلیمی حق کے ساتھ حجاب پہننے کی اپنی پسند سے محروم نہیں کرے گی۔“
اڈپی کی انجمن برائے تحفظ شہری حقوق (اے پی سی آر) کے کنوینر حسین کوڈی بینگرے نے کہا کہ ثابت ہوگیا کہ ہمارے ملک میں مناسب عدالتی اور بنیادی حقوق کے لیے گنجائش ہے۔
حسین جو کیس کے ایک درخواست گزار ہیں نے کہا کہ لڑکیوں کو بنیادی حقوق سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہمیں یقین ہے کہ عدالت بچوں کی تعلیم کے بنیادی حقوق کی حمایت کرے گی۔