تلنگانہ

کے ٹی آر اور ہریش راؤ کے میدان میں آنے سے منگوڈ کا سیاسی منظر تبدیل

پارٹی حلقوں میں ہریش راؤ اور کے ٹی آر کی جوڑی کو ناقابل تسخیر سمجھا جاتا ہے۔ ان دونوں کے ساتھ کام کرنے منگوڈ حلقہ کا سیاسی منظر تیزی سے بدل رہا ہے۔ ابتداء میں ہریش راؤ کے ساتھ ریالی نکالنے اور کے ٹی آر کا جلسہ عام سے خطاب کا منصوبہ تھا۔

حیدرآباد: منگوڈ کا ضمنی انتخاب ٹی آر ایس کیلئے اچھے دن بن کر سامنے آرہا ہے۔ پارٹی کے دو اہم قائدین کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کی قیادت میں کار تیزی سے دوڑتی نظر آرہی ہے۔

 صرف دس دن پہلے تک ہریش راؤ منگوڈ انتخاب کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کے عمل سے دور تھے، مگر4/ اکتوبر کو چیف منسٹر کے سی آر سے ملاقات کے بعد گزشتہ دس دنوں کے دوران کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

کبھی کبھی تو دونوں قائدین نے ایک دن میں دوبار ملاقات بھی کی۔ پارٹی حلقوں میں ہریش راؤ اور کے ٹی آر کی جوڑی کو ناقابل تسخیر سمجھا جاتا ہے۔ ان دونوں کے ساتھ کام کرنے منگوڈ حلقہ کا سیاسی منظر تیزی سے بدل رہا ہے۔ ابتداء میں ہریش راؤ کے ساتھ ریالی نکالنے اور کے ٹی آر کا جلسہ عام سے خطاب کا منصوبہ تھا۔

 مگر بی جے پی کی جانب سے اپنے طاقت کے مظاہرہ کے بعد ٹی آر ایس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کردی اور کے ٹی راما راؤ کی قیادت میں ریالی نکالی گئی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق منگوڈ کے سیاسی حالات میں ہر لمحہ تبدیلی آرہی ہے، کبھی کسی پارٹی کا پلڑا بھاری رہتا ہے تو کبھی کوئی جماعت سبقت لیتے ہوئے نظر آتی ہے۔

مگر ٹی آر ایس حلقوں میں ہریش راؤ اور کے ٹی راما راؤ کے میدان میں آنے کا بعد جوش وجذبہ میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پارٹی کارکنوں کا احساس ہے کہ دونوں کی قیادت میں پارٹی امیدوار کی کامیابی یقینی ہے۔ پارٹی قائدین کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں اگر ایک جلسہ سے کے سی آر خطاب کریں گے تو انتخاب سے قبل ہی نتیجہ طئے ہوجائے گا۔

 دوسری طرف بی جے پی قیادت کا ماننا ہے کہ کے سی آر نے محض اس لئے ہریش راؤ کو میدان میں بھیجا ہے تاکہ وہ ٹی آر ایس کیلئے یکناتھ شنڈے نہ ثابت ہوں۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ کسی بھی مسئلہ پر ٹی آر ایس کا نظریہ اور ردعمل ظاہر کرنے کی اجازت کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کو ہی ہے۔ کویتا کو ہی ایساء کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ جس سے صاف طور پر ظاہر ہے کہ کے سی آر کی نظر میں ہریش راؤ کی اہمیت کتنی زیادہ ہے۔