حیدرآباد
ٹرینڈنگ

ایچ وائی سی کے محمد سلمان کو فوری رہا کرنے سپریم کورٹ کا حکم، تلنگانہ پولیس کی سرزنش

عدالت نے یہ ریمارکس درخواست گزار امینہ بیگم کے شوہر سلمان خان کے خلاف احتیاطی حراست کے احکام کو برخاست کرتے ہوئے کئے۔ درخواست گزار نے جاریہ سال کے اوائل میں تلنگانہ ہائی کورٹ سے حبس بیجا کی درخواست دائر کرتے ہوئے رجوع ہوئی تھی۔

حیدرآباد: سپریم کورٹ نے پیرکواحتیاطی احکام جاری حراست کرتے ہوئے تلنگانہ پولیس پر شہریوں کے بنیادی حقوق کو نظرانداز کرنے اور ان کی آزادی پر روک لگانے پر تنقید کی۔

متعلقہ خبریں
پہلے تبادلے پھر بعدمیں منسوخ، سیاسی دباؤیاسفارش پرڈی جی پی اورسٹی پولیس کمشنر احکام واپس لینے پر مجبور
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطالعہ کیلئے کمیٹی تشکیل
سیتا اکا کے ویڈیو کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، سائبر کرائم پولیس میں کیس درج
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتا کی ایک بنچ نے خیال ظاہر کیا کہ اس طرح کے رجحان کو ختم کیا جانا چاہئے۔ فیصلہ میں کہا گیا”ریاست تلنگانہ میں غالب ایک بربادکن رحجان ہماری توجہ سے مفر نہیں ہے۔

 جب بیرونی اقتدار سے آزادی کے 75 برسوں کی یاد منانے آزادی کا امرت اتسو منارہا ہے‘ مذکورہ ریاست کے چند پولیس عہدیدارجو جرائم کی روک تھام کا فریضہ انجام دینے کے لئے مامور ہیں وہ بھی شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے برابر کے ذمہ دار ہیں‘ دستور میں دئیے گئے بنیادی حقوق کی ضمانت کے تئیں غافل اور لوگوں کی آزادی اور خود مختاری کو چھینتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

 جلد ہی اس رحجان کو ختم کرنا بہتر ہوگا۔“عدالت عظمیٰ نے احتیاطی حراست سے متعلق تلنگانہ قانون کے بے جا استعمال پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس قانون کا اطلاق جب چاہے جس پر چاہے نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس قانون کا اطلاق کرتے ہوئے ہمارے دستور میں دئیے گئے حقوق خاص کر آرٹیکلس 14‘ 19 اور 21 کے تحت تشکیل پانے والے ’سنہری مثلث‘ کا تحفظ کیا جاناچاہئے اور اس کا محتاط استعمال کیا جاناچاہئے۔

عدالت نے یہ ریمارکس درخواست گزار امینہ بیگم کے شوہر سلمان خان کے خلاف احتیاطی حراست کے احکام کو برخاست کرتے ہوئے کئے۔ درخواست گزار نے جاریہ سال کے اوائل میں تلنگانہ ہائی کورٹ سے حبس بیجا کی درخواست دائر کرتے ہوئے رجوع ہوئی تھی۔

ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو خارج کردیا اور احکام حراست کو منسوخ کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر وہ فوری عدالت عظمیٰ سے رجوع ہوئی تھیں۔سلمان خان کے ایک اور ساتھی سید ایوب کی احتیاطی حراست کی درخواستوں کو ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔

 عدالت عظمیٰ نے احتیاطی حراست کے خلاف درخواستوں کی یکسوئی کے لئے عدالتوں کے لئے اور احتیاطی حراست کے احکام جاری کرنے والے عہدیداروں کے لئے رہنما خطوط بھی مدون کئے۔اس کیس میں عدالت عظمیٰ نے یہ پایا کہ متعلقہ اتھارٹی، ’لاء اینڈ آرڈ ر‘ صورتحال پیدا ہونے اور ’نظم و ضبط عامہ‘کے متاثر ہونے کے خدشہ پر چوکسی کے درمیان تمیز کرنے میں ناکام رہی۔

یہ بھی پایا گیا کہ پروسیس کی تعمیل میں بھی خامی رہی ہے۔عدالت عظمیٰ نے حراست کے حکم اور ہائی کورٹ کی رولنگ کو خارج کردیا۔ درخواست گزار کے شوہر کو فوری رہا کرنے کی ہدایت دی گئی۔