سپریم کورٹ‘قانون کا روزانہ بیجااستعمال ختم کرے: چدمبرم
سابق وزیرداخلہ نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ نااہل پولیس اور پرجوش پراسیکیوٹرس کیس کی سماعت سے قبل شہریوں کو جیل میں رکھنے کیلئے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کے خلاف کیاکاروائی ہوگی؟۔
نئی دہلی: جامعہ نگر تشدد کیس میں شرجیل امام اور دیگر10افراد کودہلی کی ایک عدالت سے ڈسچارج ملنے کے ایک دن بعد سینئر کانگریس قائد پی چدمبرم نے اتوار کے دن کہا کہ کیس کی سماعت سے قبل جیل میں بند رکھے جانے کو گوارہ کرنے والی فوجداری نظام الکان دستور کے مغائر ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے گذارش کی کہ وہ قانون کے روزانہ بیجااستعمال کا خاتمہ کرے۔ عدالت نے ہفتہ کے دن 11 افراد کو جنہوں نے 2019ء میں سی اے اے مخالف احتجاج میں حصہ لیاتھا یہ کہتے ہوئے ڈسچارج کردیاکہ پولیس نے انہیں قربانی کا بکرا بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کو بڑھاوا دینا چاہئیے کچلنا نہیں چاہئیے۔ چدمبرم نے ٹوئٹ کرکے پوچھا کہ آیا ملزمین کے خلاف پہلی نظر میں تک کوئی ثبوت تھا۔ عدالت اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ پہلی نظر میں تک کوئی ثبوت نہ تھا۔ بعض ملزمین تقریباً3 سال جیل میں رہے۔ بعض نے مہینوں کی جیل کاٹی۔
سابق وزیرداخلہ نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ نااہل پولیس اور پرجوش پراسیکیوٹرس کیس کی سماعت سے قبل شہریوں کو جیل میں رکھنے کیلئے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کے خلاف کیاکاروائی ہوگی؟۔
عدالت نے کہا کہ ملزمین صرف مقام احتجاج پر موجود تھے۔ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔ اختلاف رائے‘اظہاررائے کی آزادی کے بنیادی حق کا توسیعی حصہ ہے۔