شمال مشرق

ممتابنرجی کا نیتی آیوگ میٹنگ سے واک آؤٹ،میرا مائیک بند کردیا گیا

میری بے عزتی کی گئی۔ میرا مائیک سوئچ آف کردیا گیا۔ ممتابنرجی غیربی جے پی ریاستوں کی واحد چیف منسٹر تھیں جنہوں نے آج کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم نے کی

نئی دہلی/کولکتہ: چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے ہفتہ کے دن نیتی آیوگ کی میٹنگ سے واک آؤٹ کردیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان کی تقریر کے درمیان مائیکرو فون بند کردئے جانے کے خلاف بطور احتجاج ایسا کیا۔ چیف منسٹر نے میٹنگ سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے کہا کہ مجھے 5منٹ بھی بولنے نہیں دیا گیا۔

متعلقہ خبریں
زمین کے مسائل کا حل اب ایک کلک پر: بھو بھارتی پورٹل کی رونمائی جلد
ترنمول کانگریس نے 28 واں یوم تاسیس منایا
آرام گھر فلائی اوور کا چیف منسٹر کے ہاتھوں افتتاح
ممتاز صنعت کار گوتم اڈانی کی چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے

میری بے عزتی کی گئی۔ میرا مائیک سوئچ آف کردیا گیا۔ ممتابنرجی غیربی جے پی ریاستوں کی واحد چیف منسٹر تھیں جنہوں نے آج کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم نے کی۔ جمعہ کے دن نئی دہلی روانگی سے قبل انہوں نے کولکتہ ایرپورٹ پر کہا تھا کہ چیف منسٹر جھارکھنڈ ہیمنت سورین بھی نیتی آیوگ کے اجلاس میں شرکت کریں گے، لیکن وہ نہیں آئے۔

میڈیا سے بات چیت میں ممتابنرجی نے کہا کہ انہیں 5منٹ سے زیادہ بولنے نہیں دیا گیا، جبکہ بعض ریاستوں کے چیف منسٹروں کو 20منٹ تک تقریر کرنے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے خلاف بطور احتجاج واک آؤٹ کردیا۔

 انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ میٹنگ میں اپوزیشن کی واحد نمائندہ تھیں۔ وہ بعض مسائل پر کچھ کہنا چاہتی تھیں، لیکن ان کا مائیک بند کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں وہ نیتی آیوگ کے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔ کولکتہ سے نئی دہلی روانہ ہونے سے قبل ممتابنرجی نے واک آؤٹ کا اشارہ دے دیا تھا۔

 انہوں نے کہا تھا کہ وہ مغربی بنگال کو مالیہ سے محروم رکھنے اور ریاست کو تقسیم کرنے کی کوششوں کے مسائل اٹھائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن زیراقتدار تمام ریاستوں کو بجٹ میں محروم رکھا گیا، جبکہ دوسروں پر نوازش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میں اسے قبول نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں میٹنگ میں کچھ دیر کے لئے جاؤں گی، اگر مجھے میری آواز اٹھانے دیا گیا تو ٹھیک ہے، ورنہ میں واک آؤٹ کردوں گی۔ اسی دوران وزیراعظم مودی نے کہا کہ سال 2047ء تک ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہر ہندوستانی کا عزم ہے اور ریاستیں اس مقصد کے حصول میں سرگرم رول ادا کرسکتی ہیں، کیونکہ وہ عوام سے راست جڑی ہوتی ہیں۔

وزیراعظم نیتی آیوگ کی 9ویں گورننگ کونسل کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ اس کونسل میں تمام ریاستی چیف منسٹرس، مرکزی زیرانتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنرس او رکئی مرکزی وزرأ شامل ہیں۔ وزیراعظم نیتی آیوگ کے سربراہ ہوتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے بموجب چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے نیتی آیوگ اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد دعویٰ کیا کہ انہیں ان کی تقریر کے دوران ناواجبی طور پر روک دیا گیا، حالانکہ وہ اپوزیشن کی واحد نمائندہ تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بائیکاٹ کرکے میٹنگ سے باہر آگئی۔ آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو کو 20 منٹ بولنے دیا گیا۔

 آسام، گوا اور چھتیس گڑھ کے چیف منسٹرس نے 10 تا12 منٹ تقریر کی۔ مجھے صرف 5منٹ بعد روک دیا گیا، یہ غیرمنصفانہ ہے۔ میں نے اِس لئے اجلاس میں شرکت کی تھی کہ امدادِ باہمی وفاقیت کو مستحکم کیا جانا چاہئے۔ پی آئی بی فیکٹ چک نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ یہ کہنا گمراہ کن ہے کہ ممتابنرجی کا مائیک بند کردیا گیا۔

کلاک دکھاتی ہے کہ ان کا اسپیکینگ ٹائم ختم ہوچکا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اے بی سی ڈی کے لحاظ سے ممتابنرجی کی باری لنچ کے بعد تھی، لیکن انہیں حکومت مغربی بنگال کی گزارش پر 7ویں مقرر کی حیثیت سے بولنے دیا گیا، کیونکہ انہیں نئی دہلی سے جلدکولکتہ لوٹنا تھا۔

 ممتابنرجی نے کہا کہ انہوں نے میٹنگ میں کہہ دیا کہ بی جے پی زیرقیادت مرکز نے سیاسی جانبداری والا بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پوچھا کہ دیگر ریاستوں سے بھیدبھاؤ کیوں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا کہ دیگر بعض ریاستوں پر خصوصی توجہ دی جائے تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں، لیکن دیگر ریاستوں سے تفریق کیوں برتی جارہی ہے۔ میں تمام ریاستوں کی طرف سے بول رہی ہوں۔

 ہم وہ لوگ ہیں، جو کام کرتے ہیں، جبکہ دوسرے صرف ہدایت دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیتی آیوگ کے پاس کوئی مالی اختیار نہیں ہے۔ اسے مالی اختیارات دئے جائیں یا پلاننگ کمیشن بحال کردیا جائے۔ چیف منسٹر تاملناڈو ایم کے اسٹالن نے ممتابنرجی کی تائید کی۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں پوچھا کہ کیا یہی امدادِباہمی وفاقیت ہے؟۔ کیا یہ چیف منسٹر سے برتاؤ کا طریقہ ہے؟۔

 بی جے پی کی مرکزی حکومت کو سمجھ لینا چاہئے کہ اپوزیشن جماعتیں ہماری جمہوریت کا اٹوٹ حصہ ہیں اور انہیں خاموش کرنے کے لئے ان سے دشمن جیسا برتاؤ نہیں کیا جانا چاہئے۔ امدادِ باہمی وفاقیت کے لئے ڈائیلاگ اور سبھی کی آوازوں کا احترام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

انڈیا بلاک کے چیف منسٹرس ایم کے اسٹالن (ڈی ایم کے)، پی وجین (کیرالا/سی پی آئی ایم)، پنجاب کے بھگونت مان (عام آدمی پارٹی)، کانگریس کے سدارامیا (کرناٹک)، ریونت ریڈی (تلنگانہ)، سکھویندر سنگھ سکھو (ہماچل پردیش) اور جھارکھنڈ کے ہیمنت سورین (جے ایم ایم) نے نیتی آیوگ کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ ان کی ریاستوں کو مرکزی بجٹ میں نظرانداز کردیا گیا۔