شمالی بھارت

مرشدآباد تشدد، منصوبہ بند تھا : ممتا بنرجی

چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے چہارشنبہ کے دن مرشدآباد کے حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کو ”منصوبہ بند“ قراردیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی ایس ایف کے بعض جوانوں‘ مرکزی ایجنسیوں اور بی جے پی نے بنگلہ دیش سے لوگوں کو سرحد پار کرنے دیتے ہوئے تشدد کو ہوا دی۔

کولکتہ (پی ٹی آئی) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے چہارشنبہ کے دن مرشدآباد کے حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کو ”منصوبہ بند“ قراردیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی ایس ایف کے بعض جوانوں‘ مرکزی ایجنسیوں اور بی جے پی نے بنگلہ دیش سے لوگوں کو سرحد پار کرنے دیتے ہوئے تشدد کو ہوا دی۔

مسلم مذہبی رہنماؤں کی میٹنگ سے خطاب میں ممتا بنرجی نے وزیراعظم نریندر مودی سے گزارش کی کہ وہ وقف ترمیمی قانون لاگو نہ کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ قانون ملک کو بانٹ دے گا۔ انہوں نے وزیراعظم سے یہ بھی گزارش کی کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کی لگام کسیں جو ممتا بنرجی کے بقول اپنے سیاسی ایجنڈہ کے لئے ملک کو بہت نقصان پہنچارہے ہیں۔

ٹی ایم سی سربراہ نے دعویٰ کیا کہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی کشیدہ صورتِ حال کے باوجود مرکز نے عجلت میں وقف ترمیمی بل منظور کیا اور سرحد پار سے غیرقانونی دراندازی ہونے دی۔ ان 2 وجوہات کے باعث مغربی بنگال میں بے چینی پھیلی۔ ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ بی ایس ایف کے بعض جوانوں اور بعض مرکزی ایجنسیوں نے جو وزارت ِ داخلہ کے تحت ہیں‘ تشدد بھڑکانے میں رول ادا کیا۔

انہوں نے بی ایس ایف کے رول کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ میرے پاس ایسی خبریں ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مرشدآباد کی بے چینی میں سرحد پار عناصر کا رول ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا سرحد کی نگرانی کرنا بی ایس ایف کا کام نہیں ہے؟۔ ریاستی حکومت بین الاقوامی سرحد کی نگرانی نہیں کرتی۔ مرکزی حکومت اپنی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ میں پتہ چلاؤں گی کہ بی ایس ایف نے سرحدی علاقوں میں کن لوگوں کو دورانِ تشدد سنگباری کرنے کے لئے پیسہ دیا۔

انہوں نے مہلوکین کے ورثا کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا اور ریاستی چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ بی ایس ایف کے رول کی تحقیقات کی جائیں۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ میں وزیراعظم سے گزارش کروں گی کہ وہ امیت شاہ کو کنٹرول کریں۔ یہ شخص اپنے سیاسی فائدہ کے لئے ملک کو بڑا نقصان پہنچارہا ہے۔ امیت شاہ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟ یہ شخص کبھی بھی وزیراعظم نہیں بنے گا۔ مودی کے جانے کے بعد کیا ہوگا؟ وزیراعظم کو دیکھنا چاہئے کہ ان کا وزیر داخلہ کیسے مرکزی ایجنسیوں کا بے جا استعمال کررہا ہے۔

مودی جی کو اس شخص کو قابو میں کرنا ہی ہوگا۔ چیف منسٹر مغربی بنگال نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ تشدد بھڑکانے کے لئے بی جے پی کے تائیدی غیرمقامی لوگ مغربی بنگال میں داخل ہوئے۔ انہوں نے پوچھا کہ بی جے پی کے باہری غنڈوں کو یہاں آنے اور افراتفری مچانے کے بعد بھاگنے کیوں دیا گیا؟ جواب دہی طئے ہونی چاہئے۔ بی جے پی والے مذہبی صف بندی چاہتے ہیں۔ وہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو بانٹنا چاہتے ہیں۔ وہ لوگ یہاں اپنی جملہ حکومت (جملہ بازی والی حکومت) چاہتے ہیں۔ ملک کو بانٹنے کے بجائے متحد کیجئے۔

نئے وقف قانون کو مخالف وفاق قراردیتے ہوئے ممتا بنرجی نے سوال کیا کہ مرکز کو اسے منظور کرنے کی اتنی جلدی کیوں تھی؟ انہوں نے وزیراعظم سے خواہش کی کہ اس قانون کو موجودہ شکل میں لاگو نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومت ِ ہند کو چیلنج کرنا اور پوچھنا چاہتی ہوں کہ وقف قانون جلد بازی میں کیوں منظور کیا گیا۔ کیا اسے بنگلہ دیش کی کشیدہ صورتِ حال کا پتہ نہیں تھا؟ بنگال کی سرحدیں بنگلہ دیش‘ نیپال اور بھوٹان سے ملتی ہیں۔

محمد یونس سے ملاقات کیجئے‘ معاہدے کیجئے میں ملک کے مفاد میں کسی بھی چیز کا خیرمقدم کروں گی لیکن آپ کا منصوبہ کیا ہے۔ بعض ایجنسیوں کے ذریعہ فساد برپا کرنا آپ کا منصوبہ ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکز اگر وقف قانون بدلنا چاہتا تھا تو اسے دستوری ترمیم کرنی چاہئے تھی۔ چیف منسٹر نے اپوزیشن کے اس دعویٰ کی پرزور تردید کی کہ تشدد میں ترنمول کانگریس کا ہاتھ ہے۔انہوں نے سوال کیاکہ اگر ہماری پارٹی کا ہاتھ ہوتا تو پھرہمارے پارٹی قائدین کے مکانوں پر حملے کیوں ہوئے؟ کسی کو بھی جبراً مذہبی جائیدادوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ رام نومی کے دوران تشدد بھڑکانے کی بی جے پی کی کوششیں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ الرٹ رہئے۔ ہر فرقہ / برادری میں غدار ہوتے ہیں۔ بی جے پی نے اگر ہندو۔ مسلم کے نام پر لوگوں کو بھڑکانے کی کوشش کی تو آپ کو اٹھ کھڑے ہونا چاہئے۔ امام صاحب کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم جب تک یہاں ہیں ہندوؤں اور مسلمانوں کو بانٹنے نہیں دیں گے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ میں جب تک یہاں ہوں بٹوارہ ہونے نہیں دوں گی‘ میں اتحاد چاہتی ہوں۔