سوشیل میڈیاکرناٹک

وقت پر سرجری کیلئے ڈاکٹر کی 15منٹ تک دوڑ۔ سوشل میڈیا پر انسانیت نواز اقدام کی ستائش

مریض کیلئے ڈاکٹر کو فرشتہ یو ں ہی نہیں کہا جاتا ہے۔ جب ڈاکٹر اپنی ذمہ داری کو نبھانے کچھ ایسا کرگزرے کہ وہ نظیر بن جائے تو ظاہر ہے وہ مبارکبادی کا مستحق بن جاتا ہے۔

بنگلورو: مریض کیلئے ڈاکٹر کو فرشتہ یو ں ہی نہیں کہا جاتا ہے۔ جب ڈاکٹر اپنی ذمہ داری کو نبھانے کچھ ایسا کرگزرے کہ وہ نظیر بن جائے تو ظاہر ہے وہ مبارکبادی کا مستحق بن جاتا ہے۔

کچھ ایسا ہی کردکھایا ہے بنگلورو کے ڈاکٹر گووند نندکمار نے۔گزشتہ 30/اگست کو منی پال ہسپتال کے گیسٹرو اینٹرولوجی سرجن ڈاکٹر گووند نند کمار سرجاپور۔مراٹھا ہلی روٹ پر کار میں بیچ ٹریفک میں پھنس گئے۔

اس دوران وہ پہلے سے مقرر پتے کی سرجری کیلئے جارہے تھے۔ اس کے بعد ڈاکٹر نے کوئی پرواہ کیے بغیر ٹریفک کے بیچ ہی دوڑلگادی۔

ڈاکٹر گووند نند کمار نے اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کار چھوڑ کر دوڑ لگانی شروع کردی کہ ان کا پہلا مریض پہلے سے ہی سرجری کیلئے تیار تھا۔ اس کے ساتھ ہی کچھ دیگر مریض بھی تھے جو کہ سرجری کے بعد میں ان کا انتظار کررہے تھے۔

نند کمار بیچ ٹریفک میں اپنی کار کے باہر نکلے اور تقریباً3کلومیٹر دور اسپتال پہنچنے کیلئے پیدل دوڑ لگانا شروع کردیا۔ بنگلورو ٹریفک کے مسئلہ کو دہراتے ہوئے نندکمار نے بتایا کہ مجھے کننگھم روڈ سے سرجاپور کے منی پال اسپتال پہنچنا تھا۔

شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے اسپتال کے کچھ کلومیٹر آگے ٹریفک پوری طرح پھنس گئی تھی۔ ٹریفک کا مسئلہ ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہ آنے پر میں اپنی کار سے باہر نکلا اور اپنے مریض کو دیکھنے کیلئے ہسپتال پہنچنے تک تقریباً15منٹ تک دوڑلگائی اور تین کیلو میٹر کا راستہ طئے کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک ختم ہونے کے انتظار میں مزید وقت برباد نہیں کرنا چاہتا تھا، کیوں کہ میرے مریضوں کو سرجری ختم ہونے تک کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ میں انہیں طویل عرصہ تک انتظار نہیں کرانا چاہتا تھا۔

ڈاکٹر گووند نند کمار گزشتہ 18سالوں سے اہم سرجریاں کررہے ہیں اور اب تک1ہزار سے زائد کامیاب آپریشن کرچکے ہیں۔ وہ ہضمی نظام کے سرجیکل مسائل سے نمٹنے میں ماہر ہیں۔ ڈاکٹر کے اس جذبہ کی سوشل میڈیا پر خوب ستائش کی جارہی ہے۔ کسی نے کہا کہ سفید کوٹ میں ملبوس مسیحا نے زندگی بچانے ٹریفک کو مات دے دی۔