تلنگانہ حکومت کو سپریم کورٹ میں جھٹکا۔بی سی کوٹہ پرخصوصی مرافعہ مسترد
سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 50فیصدکی مقررہ حد کے اندر رہتے ہوئے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات کروائے جیسا کہ عدالت عظمیٰ کے سابقہ فیصلوں میں واضح کیا گیا ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کو سپریم کورٹ میں جھٹکا لگا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مقامی بلدی اداروں میں بی سی طبقات کو 42فیصدریزرویشن کی فراہمی پرہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائرخصوصی مرافعہ کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔
یہ مرافعہ ریاستی ہائی کورٹ کی جانب سے جی او نمبر 9، مورخہ 26 ستمبر 2025 پر عائد عبوری حکم التوا کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ اس جی او کے تحت مقامی بلدی اداروں میں پسماندہ طبقات کے لئے ریزرویشن کی حد25 فیصد سے بڑھا کر 42 فیصد کر دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 50فیصدکی مقررہ حد کے اندر رہتے ہوئے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات کروائے جیسا کہ عدالت عظمیٰ کے سابقہ فیصلوں میں واضح کیا گیا ہے۔
تلنگانہ حکومت نے یہ اپیل عدالت عظمی میں اس وقت دائر کی تھی جب 9 اکتوبر 2025 کو ہائی کورٹ نے بی سی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ اس جی او پر عمل درآمد کو معطل کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی۔ ایم۔ محی الدین پر مشتمل بنچ نے مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران یہ حکم دیا تھا۔
ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد تلنگانہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے مقامی بلدی اداروں کے انتخابات کی تیاریوں کا عمل روک دیا تھا اور عدالتی رہنمائی کا انتظار کر رہا تھا۔ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے فوری سماعت کی اپیل کی تھی تاکہ 42 فیصد بی سی کوٹہ کے ساتھ انتخابات کرانے کی اجازت حاصل کی جا سکے تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست مسترد کئے جانے کے بعد، حکومت اب دستورمیں مقرر کردہ مجموعی 50 فیصد ریزرویشن کی حد کے اندر رہ کر ہی انتخابات کرانے کی پابند ہوگی۔