تلنگانہ

تلنگانہ: ہارنے والے سرپنچ امیدوار نے گھر گھر جا کر ووٹ کے بدلے دی گئی رقم واپس مانگی

ضلع محبوب آباد کے ایم ایل اے ڈاکٹر مرلی نائک کے آبائی گاؤں سوملاتانڈا میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا۔ ایم ایل اے کی بھابھی بی کوسلیا کانگریس کی طرف سے سرپنچ کے مقابلہ میں کھڑی تھیں جبکہ اسی تانڈا سے تعلق رکھنے والی اے سجاتا نے کانگریس کے باغی کے طور پر مقابلہ کیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے اراوانی گاؤں میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ پہلے مرحلہ کے سرپنچ انتخابات میں بی آر ایس پارٹی کے تائیدی امیدوار کالوری بالاراجو کی شکست کے بعد وہ اور ان کی اہلیہ بھگوان کی تصویر اور کیڑے مار دوا کا ڈبہ لے کر گھر گھر پہنچے اور رائے دہندوں سے ووٹ کے بدلے دی گئی رقم واپس کرنے کی درخواست کی۔ یہ واقعہ علاقہ میں موضوع بحث بناہوا ہے۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

بی آر ایس کے تائیدی امیدوار کو کانگریس کے تائیدی امیدوار جی پرمیش نے 448 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ اس گاؤں میں جملہ1577 ووٹ تھے جن میں سے 1494 ووٹ ڈالے گئے تھے۔


ضلع محبوب آباد کے ایم ایل اے ڈاکٹر مرلی نائک کے آبائی گاؤں سوملاتانڈا میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا۔ ایم ایل اے کی بھابھی بی کوسلیا کانگریس کی طرف سے سرپنچ کے مقابلہ میں کھڑی تھیں جبکہ اسی تانڈا سے تعلق رکھنے والی اے سجاتا نے کانگریس کے باغی کے طور پر مقابلہ کیا۔


جمعرات کو ہوئے رائے دہی میں سجاتانے 17 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی۔ اس شکست کے بعد بی کوسلیا، ان کے شوہر دھل سنگھ اور بیٹے سندیپ جمعہ کو سیوالال کے جھنڈے کے ساتھ تانڈا میں گھر گھر گھومتے رہے۔


انہوں نے بتایا کہ انہوں نے انتخابات سے ایک دن پہلے ہر ووٹ کے بدلے 1500 روپے اور ہر گھر کو ایک مرغی دی تھی۔


انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس کے باوجود انہیں ووٹ نہ دینے کی وجہ سے ان کی ہار ہوئی ہے۔ اس دوران وہ ہر ووٹر سے ملتے اور کہتے کہ یا تو سیوالال کا جھنڈا پکڑ کر قسم کھائیں کہ آپ نے مجھے ووٹ دیا ہے ورنہ جو رقم میں نے دی تھی وہ مجھے واپس کر دیں۔


تانڈہ کے عوام نے جواب دیا کہ ہم نے آپ کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ مقابلہ نہ کریں آپ نے ہماری بات نہیں مانی اور ہار گئے۔ ہم نے نہ تورقم مانگی تھی اور نہ ہی مرغی۔ آپ نے ہمیں کیوں دی؟ اس جواب پر دونوں فریقین کے درمیان جھگڑا شروع ہو گیا۔ جھگڑا بڑھنے پر پولیس کو اطلاع دی گئی، جو تانڈا پہنچی اور دونوں فریقین کو منتشر کر دیا۔