شمالی بھارت

بہار میں مسلم وزیر کے مندر میں داخل ہونے پر بی جے پی کا ہنگامہ

انفارمیشن و ٹیکنالوجی کا قلمدان رکھنے والے پسماندہ مسلم سماج سے تعلق رکھنے والے منصوری نے بعد میں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ چیف منسٹر کے ساتھ مندر کے درشن کا موقع پاکر میں خود کو خوش قسمت محسوس کررہا ہوں۔

پٹنہ: بی جے پی نے منگل کو بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار پردوسرے مذہب کے ایک وزیر کو ایک قدیم تاریخی مندر کے اندر لے جاکر ہندو جذبات کو عمداً ٹھیس پہنچانے کاالزا م عائد کیا۔ اس مندر میں دیگر مذاہب کے افراد کا داخلہ ممنوع ہے۔

 کمار نے پیر کو گیا کے وشنوپد مندر میں پوجا کی تھی اور ان کے ہمراہ ان کے نئے آر جے ڈی کے کابینی رفیق محمد اسرائیل منصوری بھی تھے۔ انفارمیشن و ٹیکنالوجی کا قلمدان رکھنے والے پسماندہ مسلم سماج سے تعلق رکھنے والے منصوری نے بعد میں میڈیا نمائندوں سے کہا کہ چیف منسٹر کے ساتھ مندر کے درشن کا موقع پاکر میں خود کو خوش قسمت محسوس کررہا ہوں۔

“ روایت کے مطابق بہار میں وزراء کو اضلاع کی ذمہ داریاں دی جاتی ہیں جہاں وہ متعلقہ پروگرام تال میل کمیٹی کے صدر بھی ہوتے ہیں۔ منصوری کو گیا کا انچارج بنایا گیا ہے۔ حالانکہ بہار بی جے پی کے صدر سنجے جیسوال نے اس پر تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چیف منسٹر سے سرعام معذرت خواہی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کیا وہ مکہ کے اندر داخل ہونے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

جیسوال نے پوچھا کہ ہندوؤں کو ہمیشہ رواداری کے نام پر اپنے مذہبی جذبات سے کیوں سمجھوتہ کرنا چاہیے۔ انہو ں نے کہا کہ اگر چیف منسٹر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہیں تو انہیں ریاستی اسمبلی سمیت ہر جگہ بی جے پی کارکنوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

“ یہ پوچھے جانے پر کہ مندر کے پجاری تکلیف ظاہر کرنے ہچکچارہے ہیں، بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ایک عام آدمی زیادہ کچھ نہیں کرسکتا ہے جب چیف منسٹر ہندو جذبات کو جان بوجھ کر ٹھیس پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔“ مندر کے انتظامی ٹرسٹ کے کارگزار صدر اور سکریٹری شمبھو لال وٹھل اور گجدھر لال پاٹھک نے کہا کہ انہیں منصوری کے داخلے کی جانکاری نہیں تھی۔ مندر نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔