مذہب

جعلی سرٹیفکیٹ پر ملازمت اور اس کی آمدنی

جعلی سرٹیفکیٹ اور اس کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنا جائز نہیں ؛ کیوںکہ یہ جھوٹ بھی ہے، اور دھوکہ بھی اور یہ دونوں گناہ کبیرہ ہیں۔

سوال:- بعض لوگ ہندوستان میں الیکٹریشن کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اس میں خوب تجربہ حاصل کرلیتے ہیں ، یہاں تک کہ ان کی صلاحیت ایک سند یافتہ انجینئر سے بھی بڑھ جاتی ہے ،

متعلقہ خبریں
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

پھر وہ الیکٹرک انجینئر جعلی سند حاصل کرکے کسی دوسرے ملک میں چلے جاتے ہیں اور وہاں انجینئر کی حیثیت سے ملازمت حاصل کرلیتے ہیں ،

ان کے کام میں تو کوئی کمی نہیں ہوتی ؛ لیکن کام اور تنخواہ کی بنیاد جھوٹی سند ہوتی ہے ، تو کیا اس کا یہ عمل جائزہے اور اس کی تنخواہ حلال ہے؟( ریاض احمد، ورنگل)

جواب :- جعلی سرٹیفکیٹ اور اس کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنا جائز نہیں ؛ کیوںکہ یہ جھوٹ بھی ہے، اور دھوکہ بھی اور یہ دونوں گناہ کبیرہ ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے: ’’ من غش فلیس منا‘‘ (ترمذی،ابواب البیوع،حدیث نمبر:۱۳۱۵)

اس لئے ایسی حرکت سے بچنا واجب ہے ؛ البتہ تنخواہ سرٹیفکیٹ کا عوض نہیں ہے ؛ بلکہ اس کام کا عوض ہے، جو اس نے انجام دیا ہے ؛ اس لئے اس کی آمدنی حلال ہوگی ،

اسی پس منظر میں فقہاء نے قاعدہ بیان کیا ہے : ’’ والأجر یطیب وإن کان السبب حراما‘‘ ۔ (ردالمحتار : ۹؍۶۲ ، کتاب الاجارۃ ، باب اجارۃ الفاسد)

a3w
a3w