تلنگانہ

سپریم کورٹ کی سخت تنبیہ: تلنگانہ اسپیکر کو منحرف ایم ایل ایز پر فوری فیصلہ کرنے کا حکم

یہ انحرافات 2023 کے اسمبلی انتخابات کے فوراً بعد پیش آئے تھے، جب بی آر ایس پہلی مرتبہ ریاست میں اقتدار سے باہر ہوئی۔

سپریم کورٹ نے تلنگانہ اسمبلی کے اسپیکر گڈم پرساد کمار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، کیونکہ انہوں نے گزشتہ سال مارچ سے جون کے درمیان کانگریس میں شامل ہونے والے 10 بی آر ایس (BRS) ایم ایل ایز کے خلاف دائر نااہلی کی درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ انحرافات 2023 کے اسمبلی انتخابات کے فوراً بعد پیش آئے تھے، جب بی آر ایس پہلی مرتبہ ریاست میں اقتدار سے باہر ہوئی۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس

چیف جسٹس بی آر گاوئی کی سربراہی والے بینچ نے کہا کہ اسپیکر نے عدالت کی اُس ہدایت کی کھلی خلاف ورزی کی ہے جس میں 31 جولائی کو تین ماہ کے اندر فیصلہ سنانے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے سخت لہجے میں وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے تک سماعت مکمل کرکے فیصلہ سنایا جائے، ورنہ اسپیکر کو توہینِ عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسپیکر کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے یقین دہانی کرائی کہ دو ہفتوں کے اندر فیصلہ کر دیا جائے گا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایک تیکھا تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو “یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ نیو ایئر کہاں منانا چاہتے ہیں“، اس اشارے کے ساتھ کہ عدالت پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ ڈیفیکشن کے معاملات میں اسپیکر کو کوئی آئینی استثنا حاصل نہیں ہے۔ چیف جسٹس گاوئی نے کہا، “یہ عدالت کی کھلی توہین ہے۔”

یہ درخواستیں بی آر ایس کے ایم ایل اے کاوشک ریڈی نے دائر کی تھیں، جن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 10 ایم ایل ایز نے “اپنی پارٹی کی رکنیت رضاکارانہ طور پر چھوڑ دی ہے” اور آئین کی دسویں شیڈول کے مطابق انہیں نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔

طویل عرصے تک کوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعد اسپیکر نے 29 ستمبر کو چند درخواستوں کی سماعت شروع کی، جن میں پرکاش گوڈ، کالے یدایاہ، مہپال ریڈی اور بی کے ریڈی کے کیس شامل تھے۔ تاہم سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ یہ محدود کارروائی معاملات کی سنگینی کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

یہ مقدمہ تلنگانہ میں بڑی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اس کا ریاستی سیاست پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ اگر سپریم کورٹ اسپیکر کو مجبور کرتی ہے کہ وہ نااہلی کے احکامات جاری کریں—اور وہ احکامات برقرار رہیں—تو یہ 10 نشستیں خالی ہو جائیں گی، جن پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔ یہ وسط مدتی انتخابی امتحان کانگریس حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے ایک بار پھر اسپیکر پرساد کمار پر برہمی ظاہر کی اور واضح کیا کہ مزید تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ عدالت نے اسپیکر کو چار ہفتے کے اندر مفصل جواب داخل کرنے کا حکم بھی دیا۔

سپریم کورٹ نے انتباہ دیا کہ اگر اسپیکر عدالت کی مقرر کردہ مدت کی پابندی نہ کریں، تو انہیں توہینِ عدالت کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔