تلنگانہ تلی مجسمہ ناقابل قبول، ڈیزائن میں تبدیلی سے ریاست کی ثقافت کو دھکا: ایم ایل سی کویتا
انہوں نے کہا کہ یہ ”تلنگانہ تلی نہیں ہے، بلکہ کانگریس تلی“ ہے۔ کویتا نے بی آر ایس قائدین کے ساتھ بی آر ایس ہیڈکوارٹرس تلنگانہ بھون میں ریاست حکومت کی اِس طرح کے عمل کے خلاف بطور احتجاج پالا ابھیشیکھم اور پنچم ریتا ابھیشیکھم انجام دیا۔
حیدر آباد: بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کی ایم ایل سی کے کویتا نے آج یہاں کہا کہ تلنگانہ تلی مجسمہ جو کہ کانگریس حکومت کی جانب سے سکریٹریٹ میں نصب کیا گیا ہے، قابل قبول نہیں ہے۔ کویتا نے کہا کہ مجسمہ جس کی نقاب کشائی چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے پیر کو کی ہے، ہم کو یہ منظور نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ”تلنگانہ تلی نہیں ہے، بلکہ کانگریس تلی“ ہے۔ کویتا نے بی آر ایس قائدین کے ساتھ بی آر ایس ہیڈکوارٹرس تلنگانہ بھون میں ریاست حکومت کی اِس طرح کے عمل کے خلاف بطور احتجاج پالا ابھیشیکھم اور پنچم ریتا ابھیشیکھم انجام دیا۔
قانون ساز کونسل کی رکن کے کویتا نے کہا کہ ہم کو تلنگانہ تلی (تلنگانہ ماں) قابل قبول نہیں ہے اور یہ کانگریس تلی ہوگئی ہے۔ تلنگانہ تلی کے ڈیزائن میں بتکماں کو نظر انداز کردیئے جانے پر ریونت ریڈی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بتکماں ایک ریاستی فیسٹول ہے اور تلنگانہ ثقافت کا ایک حصہ ہے لیکن اِس کو ہٹا دیا گیا ہے جس سے اِس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ کانگریس حکومت نے تلنگانہ کی شناخت کی توہین کی ہے۔
کویتا جو کہ بی آر ایس صدر اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر ہیں، حکومت سے سوال کیا ہے کہ تلنگانہ تلی کے ڈیزائن میں کیوں ترمیم کی گئی۔ انہوں نے ادعا کیا کہ مجسمہ کا ڈیزائن تلنگانہ تحریک کے دوران بزرگوں نے بنایا اور اِس کو قطعیت دی ہے۔
اب جس شکل میں تلنگانہ تلی کا مجسمہ نصب کیا گیا ہے، وہ تلنگانہ تلی نہیں ہے، بلکہ کانگریس تلی ہے۔ کویتا نے کہا کہ تلنگانہ تلی سے تلنگانہ عوام کو تقویت حاصل ہوتی ہے لیکن موجودہ تلی کی شکل بدلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کانگریس پارٹی پر الزام عائد کیا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران منتخب نشانوں کی توہین کی جارہی ہے۔