تلنگانہ

تلنگانہ: محکمہ ٹرانسپورٹ نے کئی سرویس جارجز میں کیا بے تحاشہ اضافہ کیا سہولتیں بھی میسر ہو ں گی؟

RCکی تجدید کی فیس جو پہلے 935روپیہ تھی اب اسے بڑھا کر 1805کر دیا گیا ہے جبکہ فٹنس ٹیٹس کی فیسوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے۔ تاہم روڈ ٹیکس اور سہ ماہی ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ یہ نئی فیسیں پیر سے ریاست بھر میں نافذ ہو گئی ہیں۔

تلنگانہ میں محکمہ ٹرانسپورٹ نے کئی سرویس چارجز میں اضافہ کیا ہے۔صاریفین کو ٹوویلرس کی خریداری پرگاڑی کی کل قیمت کا 0.5فیصد اضافی سرویس جارج دینا ہو گا، جب کہ کاروں کے لیے اس میں 0.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ

لرنر لائسنس اور ڈرائیونگ ٹیسٹ کی فیس میں 10 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔گاڑی کی منتقلی کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے یہ فیس پہلے 650روپیہ تھی جسے اب بڑھا کر 1900روپیہ کر دیا گیا ہے۔

RCکی تجدید کی فیس جو پہلے 935روپیہ تھی اب اسے بڑھا کر 1805کر دیا گیا ہے جبکہ فٹنس ٹیٹس کی فیسوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے۔ تاہم روڈ ٹیکس اور سہ ماہی ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ یہ نئی فیسیں پیر سے ریاست بھر میں نافذ ہو گئی ہیں۔

خاص طور پر گاڑیوں کی رجسٹریشن، فٹنس ٹیسٹ، لائسنس کا اجرااور دیگر خدمات پر چارجز بڑھ گئے ہیں۔ اس اضافے سے گاڑی چلانے والوں پر مالی بوجھ پڑے گا۔دنیا بھر میں ٹیکس کا نظام موجود ہے مگر حکومتوں کی جانب سے عوام کو سہولتیں بھی بہت عمدہ دی جاتی ہیں۔

مگر ہندوستان میں یہ معاملہ اس کے برعکس نظر آتا ہے یہاں ٹیکس کا نظام بہت تگڑا ہے مگر سہولتیں انتہا ئی خستہ ہیں۔ سڑکوں کا نظام اتنا خراب ہے کہ سڑکیں معمولی سی بارش میں بہہ جاتی ہیں۔بہار کے پولس کی گرتی حالت سے ہر کوئی واقف ہے۔

امید تو یہ کی جاسکتی ہے کہ حکومت جس طرح سے ٹیکس میں اضافہ کر تی ہے اسی طر ح سے سہولتیں بھی دیں۔ تعلیم، علاج، ٹرنسپورٹ نظام ان سب کو بہتر کیا جائے۔ عوام کو یہ بھی امید ہو تی ہے کہ لیڈروں کی سیکوریٹی میں عوام کے ٹیکس کاپیسہ برباد نہ کیا جائے بلکہ عوام کو ہر ممکن سہولت پہنچائی جائے۔