آندھراپردیش

تلگو دیشم پارٹی این ڈی اے کا حصہ ہے: چندرا بابو نائیڈو

آج وجئے واڑہ کے قریب انڈاولی میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ وہ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کے حصہ کے طور پر اتحاد کی حمایت کریں گے۔

وجئے واڑہ: تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سپریمو اور آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلی این چندرا بابو نائیڈو نے بدھ کو واضح کیا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کا حصہ ہیں اور وہ این ڈی اے کی میٹںگ میں شامل ہوں گے ۔

متعلقہ خبریں
انڈسٹری سے زہریلی گیس کا اخراج، 107ورکرس علیل
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ
تلنگانہ ہائی کورٹ میں تحقیقاتی کمیشن کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست مسترد
ٹی ڈی پی کے قائدین گھروں پر نظر بند
شرمیلا کی سیکوریٹی میں اضافہ کی درخواست

آج وجئے واڑہ کے قریب انڈاولی میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ وہ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کے حصہ کے طور پر اتحاد کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست کا کافی تجربہ ہے اور میں نے ملک میں بہت سی سیاسی تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ میں نئی ​​دہلی میں ہونے والی این ڈی اے کی میٹنگ میں شرکت کرنے جا رہا ہوں۔

ٹی ڈی پی-بی جے پی-جے ایس پی اتحاد کو زبردست جیت دلانے کے لئے ریاست کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مسٹر نائیڈو نے اس جیت کا کریڈٹ تینوں جماعتوں کے کارکنوں کی مربوط کوششوں کودیا۔

 2024 کے انتخابات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک شخص وائی ایس آر سی پی کی زیرقیادت حکومت کو شکست دینے کے عزم کے ساتھ اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے امریکہ سے آندھرا آیا اور ساتھ ہی پڑوسی ریاستوں میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کچھ لوگ بھی جگن موہن ریڈی حکومت کو ہٹانے کے لیے اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے ریاست میں پہنچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ جب نکسلیوں نے ان پر حملہ کیا تھا تب بھی انہیں تکلیف نہیں ہوئی تھی، لیکن جب وائی ایس آر سی پی کے ممبران اسمبلی نے اسمبلی میں ان کے اور ان کے ارکان خاندان کے ساتھ ذاتی طور پر بدتمیزی کی تو انہیں بہت تکلیف ہوئی۔

انہوں نے کہا، ’’میں نے وائی ایس آر سی پی کے پانچ سال کے دوران ایسی تباہی اور افراتفری کبھی نہیں دیکھی۔ تمام نظام درہم برہم ہو گئے اور قدرتی وسائل لوٹ لیے گئے۔ ٹی ڈی پی کے بہت سے لیڈروں اور کارکنوں کو ہراساں کیا گیا اور ان میں سے کچھ کو جھوٹے الزامات کے تحت جیل بھیج دیا گیا۔

افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وائی ایس آر سی پی کی قیادت والی حکومت نے میڈیا کو بھی پریشان کیا۔ انہوں نے وائی ایس جگن موہن ریڈی کی زیرقیادت حکومت پر پانچ برسوں میں نو بار بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے کا الزام لگایا۔ ریاست کی ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ آنے والی نسلوں کا مستقبل بہتربنانے کے مقصد سے آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عوام تک حکمران نہیں بلکہ خادم بن کر پہنچتے ہیں۔ ہم اپنا انتخابی منشور عوام تک لے کر جائیں گے اور یقین دہانی کے مطابق اسسے لاگو کریں گے۔ چونکہ بی جے پی ہمارے اتحاد کا حصہ ہے، اس لئے ہمیں بغیر کسی غلطی کے گڈ گورننس فراہم کرنی چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ آندھرا پردیش میں ٹی ڈی پی، جن سینا اور بی جے پی نے اتحادی پارٹی کے طور پر الیکشن لڑا اور 21 سیٹیں جیتیں۔ ان میں سے ٹی ڈی پی نے 16، جن سینا نے 2 اور بی جے پی نے 3 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔