مندر ذہنی غلامی کا راستہ، فرضی ہندوتوا سے چوکنا رہیں: وزیر تعلیم بہار
بہار کے وزیر تعلیم چندرشیکھر نے پھر کہا ہے کہ مندر ”ذہنی غلامی“ کا راستہ ہیں جبکہ اسکولوں کا مطلب زندگی میں روشنی کی راہ ہوتا ہے۔
روہتاس: بہار کے وزیر تعلیم چندرشیکھر نے پھر کہا ہے کہ مندر ”ذہنی غلامی“ کا راستہ ہیں جبکہ اسکولوں کا مطلب زندگی میں روشنی کی راہ ہوتا ہے۔
اس طرح انہوں نے اپنی پارٹی کے رکن اسمبلی فتح بہادر سنگھ کی تائید کردی جن کے اسی طرح کے بیان پر ایک جنونی تنظیم بھڑک گئی تھی اور اس نے ان کی زبان کاٹنے والے کو 10لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔
اتوار کے دن ضلع روہتاس میں آر جے ڈی قائد چندرشیکھر نے ایک تقریب سے خطاب میں ایودھیا کے رام مندر پر تنقید کرتے ہوئے اسے جیبیں بھرنے کا مقام ِ استحصال قراردیا۔ انہوں نے فتح سنگھ بہادر کے زیراہتمام تقریب میں کہا کہ رام مندر کے لئے جو جگہ الاٹ کی گئی وہ استحصال کی جگہ ہے۔
یہ ایک مخصوص برادری کے بعض سازشیوں کی جیبیں بھرنے کا مقام ہے۔ ہمیں نقلی ہندوتوا اور نقلی قوم پرستی سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ بھگوان رام ہم سب میں اور ہر جگہ بستے ہیں۔ بھگوان رام کو ڈھونڈنے کہیں جانے کی یا کسی مندر میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چندرشیکھر نے پوچھا کہ زخمی ہونے پر آپ کہاں جائیں گے؟ مندر یا دواخانہ؟ اگر آپ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں‘ عہدیدار‘ رکن اسمبلی یا رکن پارلیمنٹ بننا چاہتے ہیں تو کہاں جائیں گے مندر یا اسکول؟۔ فتح بہادر سنگھ نے وہی بات کہی تھی جو سماجی مصلح ساوتری بائی پھلے نے کہی تھی۔
مہابھارت کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اب اس ایکلویہ کا بیٹا اپنا انگوٹھا نہیں دے گا۔ اب لوگ جانتے ہیں کہ نذرانہ کیسے دینا ہے۔ سازشیوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ بہوجن سماج اتنا پسینہ بہائے گا کہ وہ سمندر بن جائے گا اور 2024 کے الیکشن کے بعد مخالفین سات سمندر پار دکھائی دیں گے۔
بی جے پی کے سینئر ریاستی قائد نکھل آنند نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ایسے بیانات کے ذریعہ آر جے ڈی قائدین اپنے مسلم رائے دہندوں کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آر جے ڈی ہندوؤں کو گالی دینے اور مسلمانوں کو خوش کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جانے تیار ہیں۔
آر جے ڈی قائدین جیسے چندرشیکھر اور فتح بہادر کو اپنے پارٹی سربراہوں لالوپرساد یادو اور ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو سے پوچھنا چاہئے کہ حال میں یہ لوگ اپنی فیملی کے ساتھ تروپتی کیوں گئے تھے جہاں انہوں نے سر منڈھوایا تھا۔ ان لوگوں کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ یہ لوگ اپنے گھر میں کونسے مذہبی رسوم ورواج اپنائے ہوئے ہیں۔