طنز و مزاحمضامین

Terrific پولیس

مظہر قادری

ساری دنیا میں عوام کی نقل وحرکت کو آسان بنانے کے لیے ٹریفک پولیس ہوتی ہے، لیکن حیدرآباد میں آپ کو کہیں پربھیTraffic پولیس نظرنہیں آتی بلکہ ہرطرفTerrific پولیس یعنی دہشت ناک پولیس والے نظرآتے ہیں،جن کودیکھتے ہی گاڑی والوں پر ایک قسم کی دہشت طاری ہوجاتی ہے اور ان کی نگاہوں کے سامنے سے گزرنے والا اپنے آ پ کو ملزم تصورکرتاہے۔ حیدرآباد میں کسی بھی ٹریفک پولیس والے کودیکھ کرخوشی کبھی نہیں ہوتی بلکہ ایک طرح سے خوف طاری ہوجاتاہے۔ چاہے آپ کے پاس قانون کے سارے کاغذات کیوں نہ ہوں۔اگرحیدرآبا د میں کوئی پولیس والا بدقسمتی سے آپ کی گاڑی کوروک لیاتوسمجھ لیجئے کہ کسی نہ کسی بہانے آپ کا چالان ہونا ضروری ہے۔ حیدرآباد پولیس والے جب آپ کی گاڑی روکتے ہیں توسب سے پہلے آپ کو اپنی گاڑی کی ملکیت سے بے دخل کردیتے ہیں یعنی آپ کی گاڑی کی کنجی نکال لیتے ہیں، اس کے بعد آپ سے ایک کے بعدایک ”نہیں ہے“ بولے تک سوالات کرتے رہتے ہیں۔ ٹریفک اصولوں کے مطابق سارے دستاویزات بتانے پر بھی آپ بغیرجرمانہ اداکیے وہاں سے نہیں ہٹ سکتے کیوں کہ پولیس والے کو آپ کوروکنے کے لیے جومحنت کرنی پڑی اس کا معاوضہ دیے بغیر آپ کاچھٹکارانہیں ہوسکتا۔
ہرٹریفک کانسٹبل کے پاس آپ کوپھانسنے کے کئی سلسلہ وارسوال ہوتے ہیں اورآپ کے چالان کی قیمت کا دارومدارآپ کے جوابوں پررہتایعنی سلسلہ وارپہلے سوال پر آکر آپ کا جواب نفی میں رہاتوسب سے زیادہ چالان ہوتااورآپ سوالوں کے جوابوں میں جتنی دورتک تسلی بخش جواب دیے وہاں تک چالان کی قیمت کم ہوتے جاتی، لیکن چالان تودیناہی دینارہتا۔سوالوں کا سلسلہ کچھ اس طرح رہتالائسنس ہے کیا؟ہے!نکالو،آرسی بک ہے کیا؟پولیوشن سرٹیفکیٹ ہے کیا؟یہاں تک ثبوت کی چیزیں اگرآپ پیش کردیے توخوش ہونے کی ضرورت نہیں کہ آپ بچ گئے یہاں سے بغیرثبوت کے چیزاں پوچھنا شروع کردیتے ہیں جیسے نمبرپلیٹ صحیح طریقہ سے نہیں لکھی ہوئی ہے، گاڑی سے دھواں نکل رہاہے،آپ سگنل سے تھوڑا آگے نکل گئے تھے، میں دور سے دیکھ رہا ہوں۔ آپ سیل فون پر بات کر رہے تھے۔ اس طرح چالان توہونا ہی ہونا رہتاہے۔
حیدرآبادی ٹریفک پولیس اگر ڈال ڈال ہے توعوام پات پات ہیں۔ اگرپولیس والا گاڑی نہیں روکنے پرہاتھ کی لاٹھی پھینک کرمارتاہے توگاڑی والا گاڑی روکنے والے پولیس والے ہی کو ٹکر مار کر نکل جانے کی کوشش کرتاہے۔ یہاں پرعوام کے پاس قانون کا احترام نہیں ہے۔
جس طرح بلدیہ والے محلہ میں آکر کتے پکڑنے رسی پھینکنا شروع کرتے ہیں، پورے محلے کے کتے اچانک غائب ہوجاتے ہیں،ویسے ہی کسی جگہ ٹریفک پولیس والے چالان کرنے بیٹھتے ہیں تو تھوڑی ہی دیرمیں وہ روڈ سنسان ہوجاتی ہے،کیوں کہ سامنے سے آنے والے اطلاع دینا شروع کردیتے ہیں اورلوگ گلیوں میں گاڑی مارنا شروع کردیتے ہیں۔اس کے باوجودبھی دھن میں گاڑی چلانے والے پکڑے جاتے ہیں اورجونہی پولیس والوں کا قانونی اورغیرقانونی پیسوں کا کوٹہ پورا ہو جاتا ہے وہ روڈ پرسے اپنا دفتراٹھادیتے ہیں۔حیدرآباد ٹریفک پولیس کامقصدسدھارنا بالکل نہیں ہوتا‘ بلکہ صرف جوپیسہ جمع کرنے کا ٹارگیٹ ہے وہ پوراکرنا ہوتاہے۔ان کوٹریفک کی بے ہنگمی سے کوئی مطلب نہیں ہوتا۔وہ صرف اتنی دیر تک ہی بیچ روڈ پرکھڑے رہ کر تیز تیز ہاتھ چلاتے رہتے ہیں اور سیٹیاں بجاتے رہتے ہیں جب تک کہ کسی بڑے صاحب کا وہاں سے گزر ہوتارہتاہے۔ٹریفک پولیس موٹر سیکل والوں کی سب سے بڑی دشمن ہوتی ہے اور ان کے چالان کرنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈتی رہتی ہے۔ اس کی بہ نسبت جتنی قیمتی کاررہتی ٹریفک پولیس والے اس سے اتنے ہی خوف زدہ رہتے، وہ ایسی قیمتی کاروں کے نزدیک بھی نہیں جاتے چاہے وہ کیسی بھی قانونی خلاف ورزی کیوں نہ کریں کیوں کہ یہ گاڑیاں یاتو لیڈروں کی ہوتیں یابڑے بڑے آفیسروں کے بیوی بچوں کے استعمال میں ہوتی ہیں اوروہ ان سے کبھی پنگا نہیں لے سکتے۔پیدل چلنے والوں سے چوں کہ ٹریفک پولیس کوکوئی آمدنی نہیں ہوتی اس لیے ان کوپیدل راہ روں سے کوئی ہمدردی نہیں ہوتی۔ روڈ پرگاڑی کھڑی کرے تونوپارکنگ بول کر چالان کرتے لیکن فٹ پاتھ پر بڑی بڑی گاڑیاں موٹر سیکل دوکان والے کھڑے کیے توان کا چالان نہیں ہوتا اوربیچاراپیدل راہررو فٹ پاتھ پر چلنے کی جگہ نہیں ہونے کی وجہ سے روڈپر چل کر حادثات کا شکارہوتا رہتاہے،جس سے پولیس والوں کوکوئی مطلب نہیں ہوتا۔ٹریفک پولیس والوں کاہاضمہ بہت اچھا رہتا،وہ ہربنڈی کا ہرمیوہ‘ ہرترکاری‘ہرہوٹل کی ہرچیز مفت میں اٹھاکر کھاتے رہتے ہیں،لیکن ان کو کبھی بدہضمی یاکوئی بیماری نہیں ہوتی۔گھرسے شام میں جوچیز لانے کے لیے فون آیایاوہ فوری لے کرچلے جاتے جبکہ عام آدمی کو کوئی چیز خریدنا ہو توکچھ دے کے کچھ لینا پڑتاہے لیکن ان کو صرف لینارہتا کوئی قیمت دینے کی کوئی ضرور ت نہیں رہتی۔حیدرآبادی عام شہریوں کا یہ خیال ہے کہ جس جگہ ٹریفک پولیس نہیں رہتی صرف اسی جگہ ٹریفک کا بہاؤ بہت نارمل رہتا اوراگرکبھی کچھ دیر کے لیے ٹریفک جام ہوجائے تومحلہ کے چند نوجوان چارطرف ٹھہر کر فوری ٹریفک آرام سے بحال کرلیتے۔ پولیس اسٹیشن میں بورڈلکھے ہوتے ہیں۔ ”ہم آپ کے دوست ہیں ہم سے مددلیجئے“ جو دراصل یہ ہونا چاہیے کہ ہم آپ کے دوست ہیں ہماری مددکیجئے۔ بہرحال پتہ نہیں کب حیدرآبادکی پولیس Terrific سے Traffic پولیس بنتی ہے۔۔۔

a3w
a3w