عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا کیس درج
عمران خان توشہ خانہ کیس میں حاضری دینے کیلئے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں جوڈیشیل کامپلکس کے باہر جھڑپیں ہوئی تھیں۔ 25 سیکیوریٹی ملازمین زخمی ہوئے تھے۔ ایڈیشنل ضلع وسیشن جج ظفراقبال کو سماعت 30 مارچ تک ملتوی کرنی پڑی تھی۔
اسلام آباد: پاکستانی پولیس نے اتوار کے دن عمران خان اور پی ٹی آئی کے 12 سے زائد قائدین کے خلاف دہشت گردی کا کیس درج کیا۔ ان پر کل‘ اسلام آباد جوڈیشیل کامپلکس کے باہر توڑپھوڑ اور سیکیوریٹی ملازمین پر حملہ کا الزام ہے۔
ہفتہ کے دن عمران خان توشہ خانہ کیس میں حاضری دینے کیلئے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے جہاں جوڈیشیل کامپلکس کے باہر جھڑپیں ہوئی تھیں۔ 25 سیکیوریٹی ملازمین زخمی ہوئے تھے۔ ایڈیشنل ضلع وسیشن جج ظفراقبال کو سماعت 30 مارچ تک ملتوی کرنی پڑی تھی۔
جیو نیوز کے بموجب پی ٹی آئی ورکرس اور مطلوب قائدین کے خلاف کیس درج ہوا۔ اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر میں تقریباً17پی ٹی آئی قائدین کے نام لئے گئے ہیں۔ 18افراد کو گرفتارکیاگیا۔
ایف آئی آر میں کہاگیاکہ پولیس کی دوگاڑیاں اور 7 موٹرسائیکلیں جلادی گئیں جبکہ ایک اسٹیشن ہاؤز آفیسر(ایس ایچ او)کی گاڑی کو نقصان پہنچایاگیا۔ عمران خان کے لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوتے ہی پنجاب پولیس کے 10ہزار مسلح جوان لاہور میں عمران خان کے زماں پارک والے بنگلہ میں گھس گئے تھے اور انہوں نے ان کی پارٹی کے کئی ورکرس کو گرفتارکرلیاتھا۔
پولیس نے پاور شویل استعمال کرتے ہوئے رکاوٹیں دورکردی تھیں اور پارٹی کارکنوں کے خیمے اکھاڑدئیے تھے۔ اس نے مین گیٹ اور دیواریں ڈھاکر بنگلہ کی تلاشی لی تھی۔