جموں و کشمیر

بی بی سی کیخلاف کارروائی سے دنیا بھر میں غلط پیام جارہا ہے: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے کہاکہ بدبختانہ طور پر قومی اور بین الاقوامی برادری نے خاموشی اختیار کی اور اب یہ وہاں بھی ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ساری دنیا میں بی بی سی کو انتہائی قابل اعتبار تصور کیا جاتا ہے۔

سری نگر: پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے آج کہا کہ بی بی سی کے دفاتر پر محکمہئ انکم ٹیکس کے سروے میں کوئی نئی بات نہیں، کیوں کہ بی جے پی زیرقیادت حکومت نے کشمیر میں صحافیوں کے خلاف مماثل اقدامات کیے ہیں۔

متعلقہ خبریں
تمام مستحق صحافیوں کو امکنہ اراضی فراہم کرنے چیف منسٹر کا تیقن
محبوبہ مفتی نے انڈیا اتحاد چھوڑنے کی تردید کردی
کمال مولامسجد۔ بھوج شالہ سروے پرمسلم تنظیم کا اعتراض
سینئر سیاستداں مظفر حسین بیگ پی ڈی پی میں واپس
سپریم کورٹ کا فیصلہ خدا کا فیصلہ نہیں ہے: محبوبہ مفتی

بہرحال محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی بی سی انڈیا کے خلاف کارروائی سے بین الاقوامی سطح پر غلط پیام جارہا ہے اور جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی شبیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

 انھوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں، خاص طور پر جموں و کشمیر میں۔ گزشتہ تین سال سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ صحافیوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ فہد شاہ اور سجاد گل کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔

بدبختانہ طور پر قومی اور بین الاقوامی برادری نے خاموشی اختیار کی اور اب یہ وہاں بھی ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ساری دنیا میں بی بی سی کو انتہائی قابل اعتبار تصور کیا جاتا ہے۔

 گجرات فسادات پر اس کی جانب سے دستاویزی فلم جاری کیے جانے کے بعد اس پر دھاوے کیے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ کو نقصان پہنچا ہے۔ وہ لوگ ملک کو بدنام کررہے ہیں۔ ان دھاووں کی وجہ سے بی جے پی کے وشوا گروپ کے دعوے بھی بے نقاب ہوگئے ہیں۔

 ہم تمام جمہوریتوں کی ماں کے طور پر جانے جاتے ہیں، لیکن یہ کوئی نیک شگون نہیں ہے۔ جموں و کشمیر میں G-20 کی میٹنگ کے انعقاد سے متعلق سوال پر پی ڈی پی صدر نے کہا کہ مرکز میں حکمراں جماعت وشوا گرو ہونے کے دعوے کرنے سے نہیں تھکتی، لیکن بی بی سی پر دھاوے غلط پیام پہنچا رہے ہیں۔ سابق چیف منسٹر نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن کی آواز کو چاہے وہ صحافی ہوں یا سیاستداں، دبایا جارہا ہے۔