آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی کی جانب سے،لندن کے ادیب و شاعر اور کالم نگار فہیم اختر کے اعزاز میں "ایک شام فہیم اختر کے نام” کا انعقاد
ان میں ڈاکٹر مظہر محمود، مظفر حسین غزالی،نور الاسلام رحمانی، شارق عباسی، ٹی این بھارتی وغیرہ شامل تھے۔
بچوں کی تربیت سازی بہت ضروری ہے ڈاکٹر سید فاروق
بچوں کے لئے لکھنا بہت مشکل کام ہے سراج عظیم جو کام کررہے ہیں بہت اہم ہے* پروفیسر شہپر رسول
نئ دہلی: آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی کی جانب سے تسمیہ آڈیٹوریم اوکھلا نئ دہلی میں، لندن سے تشریف لائے فہیم اختر شاعر ادیب اور کالم نگار کے اعزاز میں ” ایک شام فہیم اختر کے نام” سے گفتگو اور شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔
جس کی صدارت تسمیہ آل انڈیا ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے چئیرمین ڈاکٹر سید فاروق صاحب نے کی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر پروفیسر شہپر رسول صاحب وائس چیئرمین اردو اکیڈمی دہلی اور سابق صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، خلیل الرحمٰن ایڈووکیٹ سپریم کورٹ مہمان ذی وقار کی حیثیت سے، ان کے علاوہ ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا مشہور و معروف افسانہ نگار اور بچوں کی ادیبہ، محمد سراج عظیم ادیب الاطفال اور سکریٹری آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی صاحب اعزاز فہیم اختر صاحب کے ساتھ اسٹیج پر موجود تھے۔
نظامت کے فرائض پہلے سیشن کے لئے انٹرنیشنل مشاعروں کے ناظم، شاعر وادیب معین شاداب اور شعری نشست کی انس فیضی معروف طنز و مزاح کےشاعر نے انجام دئے۔
پروگرام کا آغاز معین شاداب نے عالمی شہرت یافتہ نعت گو شاعر تابش مہدی صاحب کے انتقال پر، خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دو منٹ کے لئے وقفہ میں دعائے مغفرت سے کیا۔
معین شاداب نے اپنے آغاز میں سراج عظیم کو مہمانان کے لئے استقبالیہ کلمات کہنے کے لئے مدعو کرتے ہوئےکہا کہ وہ شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر مرحوم پروفیسر حنیف کیفی کے صاحب زادے ہیں جو ان کی ادبی وراثت کو آگے بڑھا رہےہیں۔
یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ سراج عظیم جیسے لوگ ادب اطفال کو اپنا مشق سخن بنائے ہوئے ہیں، وہ سن 78 سے لکھ رہے ہیں۔
انھوں نے آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی کی تشکیل کی جس کے تحت بچوں کے ادب پر متعدد پروگرام،سیمینار اور ورکشاپس منعقد کئے۔ صاحب اعزاز فہیم اختر کے لئے آج کی یہ شام بھی اس سوسائٹی کے بینر سے منعقد کی گئی ہے۔
انھوں نے بچپن کے نام سے ایک واہٹس ایپ گروپ بنایا جو برصغیر میں ادب اطفال کی پہچان بن گیا ہے۔سراج عظیم نے بچوں کے ادب کو تیس نئے لکھنے والے دئے ہیں۔
وہ مستقل بنا کسی ستائش اور صلہ کے ادب اطفال کی ترقی و ترویج کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔سراج عظیم نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ سید فاروق صاحب جیسے لوگ اردو کے مخلص، ادب نواز شخصیت ہیں جو ہمہ وقت اردو کی محفلوں کی سرپرستی اور ان کی رونقوں میں روح پھونکتے رہتے ہیں۔
پروفیسر شہپر رسول صاحب کے لئے ، ستائشی الفاظ میں، اپنے والد سے متعلق ایک واقعہ کو بیان کرتے ہوئےکہا کہ شہپر صاحب نے ان کو ان کی ادبی خدمات پر اردو اکیڈمی کا ایوارڈ دلوایا جو ان کو بہت پہلے ملنا چاہئے تھا۔
ایڈووکیٹ خلیل الرحمٰن صاحب اور ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا صاحبہ کے لئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ والد کی ادبی عظمت کے سچے قدردان ہیں۔
فہیم اختر صاحب کا تعارف کراتے ہوئے سراج عظیم نے کہا فہیم اختر پچھلے 34 سال سے لندن میں مقیم ہیں اور وہاں اردو کی محفلیں آراستہ کرتے رہتے ہیں۔ کل ہی جے این یو میں ان کے شعری مجموعہ "خواب پلکوں پہ” کا اجراء ہوا ہے۔
وہ ایک سنجیدہ فکر شاعر افسانہ نگار اور کالم نگار ہیں۔حالات حاضرہ پر ان کے کالم کئ ممالک کے اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔آپ کا تعلق کلکتہ سے ہے۔
آپ نے ایک ادبی تنظیم اپنے والد کے نام پر صوفی جمیل احمد سوسائٹی بنائ ہوئ جس کے تحت مختلف سرگرمیوں کے علاوہ ہرسال کسی ادبی شخصیت کو صوفی جمیل احمد ایوارڈ دیتے ہیں۔
صدر محفل ڈاکٹر سید فاروق صاحب نے اپنی تقریر میں ادب اطفال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا۔ آج کے دور میں بچوں کی تربیت سازی بہت ضروری ہے۔
ڈاکٹر فاروق صاحب نے حدیث نبوی ﷺ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچوں سے محبت سے پیش آنا چاہئے نہ کہ سختی سے۔ انھوں نے فہیم اختر اور تمام مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے فہیم اختر کو مبارکباد پیش کی انھوں نے کہا بچوں کے لئے لکھنا ایک کار احسن ہے ہم سراج عظیم کو اس کے لئے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
پروفیسر شہپر رسول نے کہا یہ درست ہے کہ بچوں کے ادب پر لکھنے والے کم ہیں۔ اس پر لکھنا بھی مشکل ہے۔ سراج عظیم بہت اہم کام کررہے ہیں۔
اس کے لئے ہم ان کو مبارکباد دیتے ہیں۔ انھوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہم فروری میں بچوں کے ادب پر دہلی اردو اکیڈمی کی جانب سے بچوں کے ادب پر تین روزہ سیمینار کرا رہے ہیں اور آپ سب کو اس میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ خلیل الرحمٰن نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سراج جس ادبی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اس کے اثرات ان میں نظر آتے ہیں۔
ان کے والد پروفیسر حنیف کیفی بہت قابل شخصیت تھے۔ انھوں نے اردو ادب میں بڑا قابل قدر کام کیا ہے۔ یہ اپنے والد کی وراثت کو آگے بڑھاتے ہوئے بچوں کے ادب پر کام کر رہے ہیں جو دور حاضر میں بہت اہم ہے۔
صاحب اعزاز فہیم اختر نے کہا سراج عظیم نے میرے لئے اتنی خوبصورت محفل آراستہ کی کہ طبیعت خوش ہوگئ۔میں نے پوری دنیا میں پروگراموں میں حصہ لیا ہے۔
مگر ایسی خوبصورت اور معیاری محفل کا انعقاد کرکے سراج صاحب نے جو عزت بخشی وہ ہمیشہ میری یادوں میں رہےگی۔ میں آپ تمام معزز شخصیات کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اس کے بعد شعری نشست کا آغاز ہوا جس کی نظامت انس فیضی نے بڑی خوش اسلوبی سے کی۔ قارعین کے لئے شعراء کے منتخب اشعار پیش ہیں۔
میں نے بھی دیکھنے کی حد کردی
وہ بھی تصویر سے نکل آیا
پروفیسر شہپر رسول
شوق سے مجھ کو جلاتے رہو ہر شام کے بعد
میں کوئی شمع نہیں ہوں جو پگھل جاؤں گا
فہیم اختر
زندگی کا ہے فسانہ سارا کا سارا غلط
خط غلط معنی غلط املا غلط انشا غلط
خلیل الرحمن
عبادتہائے مخفی، گریہ زاری، اشک افشانی
مگر اک بات جو شور اذاں میں ہے وہ میں جانوں
اخلاق آہن
ہم لوگ کھلے سر تھے وہ دستار سجائے
ہم باب سے وہ ممبر و محراب سے نکلے
رحمان مصور
گذری یادیں گذری باتیں بیتے دن اور بچھڑے لوگ
وہ تہزیبیں، وہ افسانے شیریں زباں اور میٹھے لوگ
نعیمہ جعفری پاشا
ایک ہم باز نہ آئے کبھی سچ بولنے سے
ایک وہ حرف صداقت پہ زباں کاٹتا ہے
ذکی طارق
ہمارے گھر میں ہی ہم پر، یہ کیسا خوف طاری ہے
کسی کی چیخ سنتے ہیں تو لگتا ہے، ہماری ہے
پرویز اختر کلکتوی
اگر ناراض ہو مجھ سے تو تم کو کس نے روکا ہے
لپٹ کر میرے سینے سے شکایت کیوں نہیں کرتے
ناصر عزیز
ہر روز چھوٹ جاتی ہے ہاتھوں سے کوئی شئے
ہر روز ساتھ چھوڑتی ہے زندگی مری
خان رضوان
یہ حسیں منظر نہیں ہوں گے یہاں پر ایک دن
ایک دن یہ دھرتی اپنے حال پر چلائے گی
دیکھ لو یہ لہلہاتے کھیت یہ جنگل انس
ایک دن ان پر بھی بلڈر کی نظر پڑ جائے گی
انس فیضی
چاہتا ہے جو حفاظت کرنا
راہ دریا میں بنا دیتا ہے
حامد علی اختر
اک جہاں ایسا بھی اب آباد ہونا چاہئے
اپنا اپنا گھر ہو سب کا بے مکاں کوئی نہ ہو
ڈاکٹر فرمان چودھری
پسینہ جسم سے بہنا بھی اچھا ہے ترے حق میں
کبھی مزدور کو شوگر کی بیماری نہیں ہوتی
حبیب سیفی
جو تھے خاطی چلے ہیں سوئے حرم
عابدوں سے گناہ ہونے لگے
اظہار کریم کلکتہ
اس شعری نشست میں کافی تعداد میں سامعین کے علاوہ کئ مقتدر و معزز ادبی شخصات بھی شامل تھیں۔
ان میں ڈاکٹر مظہر محمود، مظفر حسین غزالی،نور الاسلام رحمانی، شارق عباسی، ٹی این بھارتی وغیرہ شامل تھے۔
پروگرام کا اختتام سراج عظیم کے شکریہ پر ہوا ۔ پروگرام کے آخر میں سید فاروق صاحب کی جانب سے پر تکلف عشائیہ کا احتمام کیا گیا تھا۔