مضامین

مولود کعبۃ اللہ، فاتح خیبر، شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت اور عظمت

حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ رضی اللہ تعالی عنہ، جو مولود کعبۃ اللہ، فاتح خیبر اور شیر خدا کے نام سے مشہور ہیں، 13 رجب المرجب (مطابق 23 اکتوبر 598 عیسوی) کو مکہ مکرمہ میں کعبۃ اللہ شریف میں پیدا ہوئے۔

ورنگل: حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ رضی اللہ تعالی عنہ، جو مولود کعبۃ اللہ، فاتح خیبر اور شیر خدا کے نام سے مشہور ہیں، 13 رجب المرجب (مطابق 23 اکتوبر 598 عیسوی) کو مکہ مکرمہ میں کعبۃ اللہ شریف میں پیدا ہوئے۔

آپ کی ولادت سے تقریباً 24 سال قبل ہجرت ہوئی تھی۔ آپ کے والد ماجد حضرت ابو طالب بن عبدالمطلب اور والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد تھیں، جو دونوں ہاشمی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، اس لیے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو نجیب الطرفین ہاشمی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی پرورش صرف چار سال والدین کے زیر سایہ رہی، جس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود آپ کی تربیت فرمائی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی نبوت کا اعلان کیا تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نوخیز لڑکوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے تھے۔

شب ہجرت کا عظیم واقعہ آپ کی زندگی کا ایک نمایاں پہلو ہے۔ جب کفار مکہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قتل کی سازش تیار کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنا نائب مقرر کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ ان کے بستر پر سو جائیں اور صبح کفار کی امانتیں لوٹا کر مدینہ پہنچ جائیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے بغیر کسی تردد کے اس حکم کی تعمیل کی۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی شجاعت کا ذکر غزوات میں نمایاں طور پر ملتا ہے۔ غزوہ بدر، غزوہ احد اور غزوہ خیبر میں آپ کی بہادری کے ناقابل فراموش واقعات ہیں۔ خیبر کی فتح میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے مرحب جیسے بڑے یہودی جنگجو کو شکست دے کر مسلمانوں کو عظیم کامیابی دلائی۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو مدینہ کا امیر مقرر کیا اور فرمایا: "اے علی! کیا تم اس بات سے راضی نہیں کہ تمہاری نسبت میرے ساتھ وہی ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کی حضرت موسی علیہ السلام سے تھی؟” اس کے علاوہ، واقعہ غدیر خم میں بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت کا اعلان فرمایا۔

آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی زندگی کے یہ واقعات آپ کی عظمت و شجاعت کے آئینہ دار ہیں۔