دہلی

بالغ ہوتے ہی مسلم لڑکی کی شادی کا مسئلہ‘ مرکز جلد سماعت کا خواہاں

تشار مہتا نے کہا کہ اِس معاملہ میں ملک کی مختلف ہائی کورٹس کی رائے مختلف ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں اس مسئلہ پر کئی خصوصی درخواستیں داخل ہورہی ہیں۔

نئی دہلی: مرکز نے منگل کے دن سپریم کورٹ سے خواہش کی کہ وہ یہ معاملہ ترجیحی بنیاد پر طئے کردے کہ آیا کمسن مسلم لڑکی بالغ ہونے کے بعد اپنی پسند سے شادی کرسکتی ہے یا نہیں۔

متعلقہ خبریں
بنگلہ دیش، طلبہ تحریک نے چیف جسٹس سمیت ججوں کو بھی استعفے دینے کا الٹی میٹم دے دیا
روحی نبیلہ، تلنگانہ ہائی کورٹ میں اے جی پی مقرر
گینگسٹر بشنوئی کا انٹرویو، سپریم کورٹ سے ٹی وی رپورٹر کو راحت
سپریم کورٹ نے کولکتہ واقعہ کا لیا از خود نوٹس، جلد ہوگی معاملہ کی سماعت
کرشنا جنم بھومی۔شاہی مسجد تنازعہ کی سماعت ملتوی

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جو مرکز کے دوسرے اعلیٰ ترین قانونی عہدیدار ہیں، چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے سامنے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی درخواست رکھی، جو پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ مسلم لڑکی 15سال کی ہوجانے کے بعد اپنی پسند سے شادی کرسکتی ہے۔

تشار مہتا نے کہا کہ اِس معاملہ میں ملک کی مختلف ہائی کورٹس کی رائے مختلف ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں اس مسئلہ پر کئی خصوصی درخواستیں داخل ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برائے مہربانی ترجیحا ً اس کی لسٹنگ کردیں۔ سی جے آئی نے تیقن دیا کہ وہ لسٹنگ کی ہدایت دیں گے۔

a3w
a3w