دہلی

مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل، دہلی اور مہاراشٹر حکومتوں کو سپریم کورٹ کی سخت ہدایت

جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس ہیما کوہلی نے دہلی حکومت اور مہاراشٹر حکومت کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ جنوری میں مقدمہ کی سماعت ہونے سے پہلے اسٹیٹ حج کمیٹی کی تشکیل کرلیں۔

نئی دہلی: حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفادعامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کل دیر شام کو جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس ہیما کوہلی نے دہلی حکومت اور مہاراشٹر حکومت کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ جنوری میں مقدمہ کی سماعت ہونے سے پہلے اسٹیٹ حج کمیٹی کی تشکیل کرلیں۔

سماعت کے دوران اعظمی کے وکیل سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے شدت سے یہ بحث کی کہ تقریباً اسٹیٹ حج کمیٹیوں کی تشکیل ہوچکی ہے اور اب سپریم کورٹ، مرکزی حکومت کو ایکٹ 2002 کے تحت حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کےلیے سخت احکامات جاری کرے۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں سبھی اسٹیٹ حج کمیٹیاں بن گئی ہیں۔ دہلی حکومت کے وکیل نے کہاکہ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ اکتوبر میں ہی ہماری فائل لیفٹینٹ گورنر کے پاس پہنچ گئی ہے۔ یہ رکاوٹ ان کے آفس کی طرف سے ہے۔

مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ اسٹیٹ حج کمیٹی بنانے کے لیے ہماری کارروائی چل رہی ہے اور بہت جلد ہم بنالیں گے جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اسٹیٹ کمیٹی بن جانے دیجیے اس کے بعد مرکز کو ہم ہدایات جاری کریں گے۔

عرضی دائر کرنے والے حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اپنا رد عمل ظاہر کر تے ہوئے کہا کہ ہمارے وکلا قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے سنجیدگی سے اس مقدمے کی سماعت 9 مرتبہ کروائی اور اسٹیٹ حج کمیٹی بنانے کا مرحلہ تقریباً پورا ہوچکا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ کچھ سال پہلے تک حکومتوں کو عدالت عظمیٰ کی نوٹس ملتے ہی وہ حرکت میں آجاتی تھیں مگر بدقسمتی ہے کہ عدالت عظمیٰ کے باربار حکم پر بھی بہت دیر سے عمل ہورہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس ادارہ کی سالمیت اورحج ایکٹ 2002 کو پوری طرح لا گو کرنے کے لیے ہم آئندہ بھی عدالت عظمیٰ میں شدت سے پیروی کرتے رہیں گے۔