کھیل

آر سی بی نے لکھنؤ کو 18 رنز سے ہرایا

لکھنؤ: رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) نے اوپنرز فاف ڈو پلیسس (44) اور وراٹ کوہلی (31) کی جوڑی کے درمیان 62 رنز کی مضبوط شراکت کے بعد پیر کو لکھنؤ سپر جائنٹس کو 18 رنز سے شکست دی۔

لکھنؤ: رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) نے اوپنرز فاف ڈو پلیسس (44) اور وراٹ کوہلی (31) کی جوڑی کے درمیان 62 رنز کی مضبوط شراکت کے بعد پیر کو لکھنؤ سپر جائنٹس کو 18 رنز سے شکست دی۔

متعلقہ خبریں
مجھے اس سیزن میں صحیح مواقع نہیں ملے: عمران ملک
مسجد یکمنارہ اکبری گیٹ لکھنؤ میں تذکرۂ شہدائے کرام جلسوں کے اختتام پر جلسۂ اظہار تشکّر کا انعقاد
مسجد ایکمنارہ اکبری گیٹ لکھنؤ میں دس روزہ تذکرۂ شہداۓ کرام کے چھٹے جلسے کا انعقاد
آئی پی ایل۔2023 کپتان بدلنا بعض ٹیموں کو راز نہیں آیا
ہاردیک پانڈیا نے راشد خان کے ساتھ سحری کی

آر سی بی نے لکھنؤ کے سامنے صرف 127 رنز کا ہدف رکھا۔ گزشتہ میچ میں 257 رنز بنانے والی لکھنؤ اس ہدف تک نہیں پہنچ سکی اور 19.5 اوور میں 108 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔

آر سی بی کے لیے کپتان ڈو پلیسس نے 40 گیندوں میں سب سے زیادہ 44 رنز بنائے اور ان کی اننگز ٹیم کی جیت میں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ ان کے بالرز میں کرن شرما اور جوش ہیزل ووڈ نے دو دو وکٹ حاصل کئے جبکہ محمد سراج، گلین میکسویل، وینندو ہسرنگا اور ہرشل پٹیل نے ایک ایک کامیابی حاصل کی۔

اس جیت کے ساتھ ہی آر سی بی پوائنٹس ٹیبل میں پانچویں نمبر پر پہنچ گئی جبکہ لکھنؤ کا ٹاپ پر پہنچنے کا خواب چکنا چور ہو گیا اور وہ ٹیبل میں تیسرے نمبر پر برقرار ہے۔

ایکانا کی مشکل پچ پر آر سی بی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا۔ پچ کے مزاج کو محسوس کرتے ہوئے لکھنؤ کے کپتان کے ایل راہل نے نئی گیند اسپنر کرونل پانڈیا پکڑائی۔

ڈوپلیسی اور وراٹ نے اننگز کا آغاز ترتیب وار انداز میں کیا لیکن نویں اوور کی آخری گیند پر وراٹ روی بشنوئی کی گیند پر چوکا لگانے سے چوک گئے اور وکٹ کیپر نکولس پورن نے ان کا وکٹ لینے میں کوئی غلطی نہیں کی۔

وہ اپنے آئی پی ایل کیرئیر میں سات ہزار رنز مکمل کرنے سے صرف 12 رنز کی دوری پر تھے۔ لکھنؤ میں یہ وراٹ کی پہلی بین الاقوامی سطح کی اننگز تھی، اس سے پہلے وہ ایک بار رنجی میچ کھیلنے لکھنؤ آچکے ہیں۔

نئے آنے والے بلے باز انوج راوت (9) کو کرشنپا گوتم نے آؤٹ کیا جبکہ گلین میکسویل (4) روی بشنوئی کا اگلا شکار بنے۔ سویش پربھوڈیسائی (6) کا وکٹ امیت مشرا کے کھاتے میں گیا۔ اس دوران بارش کے باعث میچ روک دیا گیا۔

تقریباً 25 منٹ کے بعد جب میچ دوبارہ شروع ہوا تو آر سی بی نے بقیہ اوورز میں رن ریٹ کو تیز کرنے کی کوشش کی اور اپنے اسکور کو تین پوائنٹ تک لے گئے لیکن اس دوران فاف تجربہ کار امت مشرا کی گیند کو اڑانے کی کوشش میں کور پر کھڑے کرونل پانڈیا کے ہاتھو کیچ آؤٹ ہوگئے۔ اس وقت ٹیم کا اسکور پانچ وکٹوں پر 109 رنز تھا۔

ڈو پلیسس نے اننگز کے 17ویں اوور میں آؤٹ ہونے سے پہلے 40 گیندوں پر ایک چوکا اور ایک چھکا لگایا۔

رنز کی رفتار بڑھانے کے لیے دنیش کارتک (16) رن آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔ انہوں نے یہ رن 11 گیندوں میں ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے بنائے۔ مہیپال لومرور (3)، کرن شرما (2) اور محمد سراج (0) کو نوین الحق نے اپنا شکار بنایا۔

نویل الحق 30 رنز کے عوض تین وکٹ لے کر سب سے کامیاب بالر رہے۔ روی بشنوئی اور امیت مشرا نے دو دو جبکہ کرشنپا گوتم نے ایک وکٹ حاصل کیا۔

تاہم آر سی بی کے گیند بازوں نے پاور پلے میں شاندار گیند بازی کر کے میچ برابر کر دیا۔ پاور پلے کے ماسٹر محمد سراج نے اننگز کی دوسری گیند پر کائل میئرز کا وکٹ لے کر آر سی بی کا کھاتہ کھول دیا، جب کہ کرونل پانڈیا جو اچھی فارم میں نظر آرہے تھے، تین چوکوں سمیت 11 گیندوں پر 14 رنز بنانے کے بعد گلین میکسویل کا شکار ہوگئے۔

اس سیزن میں آر سی بی کے لیے اپنا پہلا میچ کھیلنے والے جوش ہیزل ووڈ نے اپنی پہلی گیند پر آیوش بدونی (11 گیندوں، چار رنز) کا شکار کیا۔ ہسرنگا نے دیپک ہڈا کو آؤٹ کر کے پاور پلے کا خاتمہ کیا اور اس کے بعد اسپنرز کا پوری طرح سے لکھنؤ پر غلبہ رہا۔

لکھنؤ نے سخت آر سی بی بالنگ لائن اپ کے خلاف جدوجہد کی جبکہ کرن شرما نے نکولس پوران (9) اور مارکس اسٹونیس (13) کے وکٹ لے کر میزبانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کیا۔

وکٹوں کے گرنے کے درمیان، کرشپا گوتم نے لکھنؤ کی طرف سے حملے کرتے ہوئے، نویں اوور میں ایک چھکا اور ایک چوکا لگایا۔

گوتم نے 13 گیندوں پر ایک چوکے اور دو چھکوں کی مدد سے 23 رنز بنائے تاہم لکھنؤ کی امیدوں کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب وہ 12ویں اوور میں رن آؤٹ ہو گئے۔

لکھنؤ کی رنز کے لیے جدوجہد جاری رہی جبکہ روی بشنوئی رن آؤٹ ہونے سے پہلے 10 گیندوں پر صرف پانچ رنز بنا سکے۔

دسویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے نوین الحق نے 13 گیندوں پر 13 رنز بنائے۔ اننگز کے 19ویں اوور میں نوین کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان راہل پچ پر آئے، حالانکہ اس وقت تک میچ لکھنؤ کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔

ہیمسٹرنگ کے کھینچاؤ میں مبتلا راہل تین گیندوں میں ایک بھی رن نہیں بنا سکے جبکہ لکھنؤ کی اننگز 108 رنز پر ختم ہو گئی۔

ذریعہ
یو این آئی