حیدرآباد

ملک میں دلتوں سے زیادہ مسلمانوں کی حالت پسماندہ – قومی کنونشن میں قائدین کا خطاب

اس موقع پر مہیشور راج (اسٹیٹ صدر) نے کہا کہ آج بابا صاحب امبیڈکر کا بنایا ہوا دستور خطرے میں ہے اور اس کی حفاظت ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کی گنگا جمنی تہذیب کو ملک کی شناخت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کو بچانا سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

حیدرآباد: کانفیڈریشن آف ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور مائناریٹیز آرگنائزیشن تلنگانہ اسٹیٹ کے زیر اہتمام رویندرا بھارتی، حیدرآباد میں منعقدہ قومی کنونشن اور تہنیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف قائدین نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی زیادہ پسماندہ ہوچکی ہے اور انہیں تعلیم و ملازمت کے شعبوں میں مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

سابق آئی آر ایس اور نیشنل صدر ڈاکٹر اُودیت راج نے کہا کہ دستورِ ہند ہر شہری کو مساوی حقوق دیتا ہے لیکن آج اہلیت کے باوجود کمزور طبقات کلیدی عہدوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک کے بیشتر اہم مناصب پر ایک ہی طبقہ قابض ہے، جبکہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی، مسلمان اور کرسچن اپنے دستوری حقوق سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’آج ملک میں دلتوں سے زیادہ مسلمان سب سے زیادہ پسماندہ طبقہ ہیں، جو ہماری اجتماعی ناکامی کی علامت ہے‘‘۔

ڈاکٹر اُودیت راج نے زور دیا کہ مسلمانوں کو صرف مدرسہ تعلیم پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ عصری تعلیم کے ساتھ اپنے قانونی حقوق بھی حاصل کرنے کے لیے آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی برائیوں کے خلاف جدوجہد مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے عوام کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری کھیتیاں جلائی جارہی ہیں اور ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں‘‘۔

اس موقع پر مہیشور راج (اسٹیٹ صدر) نے کہا کہ آج بابا صاحب امبیڈکر کا بنایا ہوا دستور خطرے میں ہے اور اس کی حفاظت ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کی گنگا جمنی تہذیب کو ملک کی شناخت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کو بچانا سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

ڈاکٹر دیاکر ایم ایل سی نے کہا کہ اگر بھارت جوڑو یاترا تلنگانہ سے شروع کی جاتی ہے تو عوام بڑی تعداد میں اس میں شریک ہوں گے۔ ڈاکٹر نواب شیخ ابراہیم نے ’’ایک شخص، ایک ووٹ‘‘ مہم کی بھرپور تائید کی اور کہا کہ ملک کی سالمیت اور دستور کی حفاظت کے لیے مسلمانوں اور دیگر طبقات کو زیادہ سے زیادہ شامل کیا جانا چاہیے۔

اس کنونشن میں تلنگانہ، آندھرا پردیش کے علاوہ تامل ناڈو، کیرالا، مدھیہ پردیش، دہلی اور دیگر ریاستوں سے مندوبین نے شرکت کی۔ اس موقع پر سابق نیپالی چیف منسٹر کا پیام بھی پڑھ کر سنایا گیا، جس میں انہوں نے ہندوستان میں دستور و جمہوریت کی حفاظت کی کوششوں سے اظہارِ یکجہتی کیا۔

تقریب میں صدر جمہوریہ ایوارڈ یافتہ سماجی جہدکار ڈاکٹر ساجدہ خان سمیت کئی سماجی کارکن اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔