مشرق وسطیٰ

ترکیہ اور شام میں مہلوکین کی تعداد 17 ہزار سے متجاوز

ہزاروں افراد جو بے گھر ہوگئے ہیں‘کڑاکے کی سردی میں کیمپ فائر کے اطراف جمع ہیں اور غذا و پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔ بچاؤ کارکنوں نے اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے مزید کئی افراد کو ملبہ سے زندہ برآمد کیا ہے۔ پھنسے ہوئے افراد کی تلاش کا وقت تیزی سے ختم ہوتا جارہا ہے۔

غازی انتیپ (ترکیہ): ترکیہ اور شام میں قیامت صغریٰ برپا کردینے والے زلزلہ کے مہلوکین کی تعداد 17ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

متعلقہ خبریں
لفٹ میں پھنسے نوجوان نے ایسا ردعمل دیا کہ لوگ حیران رہ گئے (ویڈیو)
لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکے ناقابل قبول:اقوام متحدہ
کٹر حریف ترکیہ اور یونانی سفیر گلے لگ گئے
اسرائیل بین الاقوامی عدالت کو بے اعتبار کرنے کی کوشش میں:ترکیہ
ایران کے صدر کے ہیلی کاپٹر کا سگنل سسٹم بند تھا: عبدالقادر اورال اولو

ہزاروں افراد جو بے گھر ہوگئے ہیں‘کڑاکے کی سردی میں کیمپ فائر کے اطراف جمع ہیں اور غذا و پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔ بچاؤ کارکنوں نے اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے مزید کئی افراد کو ملبہ سے زندہ برآمد کیا ہے۔ پھنسے ہوئے افراد کی تلاش کا وقت تیزی سے ختم ہوتا جارہا ہے۔

کرشماتی طورپر زندہ بچ جانے والوں کی اطلاعات سے لوگوں کے حوصلے کچھ دیر کے لئے بلند ہوئے ہیں تاہم بچ جانے والوں کو درپیش پریشان کن وقت کا تصور انہیں مغموم کررہا ہے۔ ترکیہ کے شہر انتاکیہ میں بیسیوں افراد بچوں کے کوٹ اور دیگر اشیاء تقسیم کرنے والے ایک ٹرک کے سامنے جمع دیکھے گئے۔

زندہ بچ جانے والے ایک شخص احمد توک غوث نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس تباہ شدہ علاقہ سے عوام کا تخلیہ کرائے۔ ہزاروں افراد نے جو بے گھر ہوگئے ہیں‘ خیموں‘ اسٹیڈیمس اور دیگر عارضی مقامات پر پناہ لی ہے جبکہ دیگر افراد پیر سے اب تک کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے پر مجبور ہیں۔

احمد نے کہا کہ اس کڑاکے کی سردی میں یہاں رہنا ممکن نہیں۔ ملبہ سے زندہ بچ نکلنے والے لوگ یقینا اس سردی سے مرجائیں گے۔ اسی دوران اقوام متحدہ کا پہلا امدادی ٹرک ترکیہ سے باغیوں کے زیرقبضہ شمال مغربی شام کے علاقہ میں داخل ہوا ہے۔

چھوٹی امدادی تنظیموں نے امداد روانہ کی ہے لیکن اقوام متحدہ کو صرف ایک سرحدی کراسنگ سے امداد فراہم کرنے کی اجازت ہے اور سڑکوں کی تباہی کی وجہ سے اب تک اس میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

موسم سرما اور زلزلہ سے سڑکوں اور ایرپورٹ کی تباہی اس خطہ میں ابھی تک امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ یہ خطہ شام میں زائداز 10 سال سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے پہلے ہی تباہی کا شکار ہے۔