دہلی

موسمیاتی تبدیلی کیخلاف جنگ ہر گھر میں کھانےکی میز پر بھی لڑنی ہوگی: نریندرمودی

وزیر اعظم نے آج ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ورلڈ بینک کے پروگرام’میکنگ اٹ پرسنل: ہاؤ بیہئرئل چینج کین ٹیکل کلائمنٹ چینج‘سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے اس موضوع کے ساتھ اپنی ذاتی وابستگی کا اعتراف کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ یہ ایک عالمی تحریک بن رہاہے۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے موسمیاتی تبدیلی کوعالمی تحریک بننے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ صرف کانفرنس کی میزوں پر نہیں کیا جا سکتا۔اس جنگ ہر گھر میں کھانے کی میز پر بھی لڑنی ہو گی۔

متعلقہ خبریں
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
دہشت گردی پر دُہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں، برکس چوٹی کانفرنس سے مودی کا خطاب
وزیر اعظم کی تقریر پر سیتا اکا کا شدید ردعمل
مودی کو کجریوال کو جیل میں ڈالنے پر معافی مانگنی چاہئے:عام آدمی پارٹی

وزیر اعظم نے آج ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ورلڈ بینک کے پروگرام’میکنگ اٹ پرسنل: ہاؤ بیہئرئل چینج کین ٹیکل کلائمنٹ چینج‘سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے اس موضوع کے ساتھ اپنی ذاتی وابستگی کا اعتراف کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ یہ ایک عالمی تحریک بن رہاہے۔

چانکیہ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے معمولی کاموں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ’اپنے آپ میں، اس زمین کے لیے کیا جانے والا ہر اچھا کام معمولی ہے۔ لیکن جب دنیا بھر میں اربوں لوگ اسے ایک ساتھ کرتے ہیں تو اس کا اثر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ہمارا مانناہے کہ ہماری زمین کے لیے درست فیصلے کرنے والے لوگ ہماری زمین کو بچانے کی جنگ میں بہت اہم ہیں۔ یہ مشن زندگی کا مرکز ہے۔“

لائف تحریک کے آغاز کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسٹرمودی نے کہا کہ 2015 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انہوں نے رویے میں تبدیلی کی ضرورت پر بات کی تھی اور اکتوبر 2022 میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انہوں نے مشن لائف کا آغاز کیا۔

 انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ سی او پی -27 کے نتائج کی دستاویز کی تمہید بھی پائیدار طرز زندگی اور استعمال کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر لوگ یہ سمجھ لیں کہ نہ صرف حکومت بلکہ وہ بھی اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں تو”ان کی تشویش کاروائی میں بدل جائے گی“۔

انہوں نے کہاکہ ”موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ صرف کانفرنس کی میزوں پر نہیں کیا جا سکتا۔ اس لڑائی کو ہر گھر میں کھانے کی میز پر بھی لڑنی پڑے گی۔ جب کوئی سوچ بحث کی میزسے اٹھ کر کھانے کی میز تک پہنچتی ہے، تو یہ ایک عوامی تحریک بن جاتا ہے۔

ہر خاندان اور ہر فرد کو اس بات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کے انتخاب سے زمین کو بچانے کی لڑائی کو وسعت دینے اور تیزی فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ مشن لائف موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کو جمہوری بنانے کے بارے میں ہے۔ اگر لوگوں کواس بات کے لئے بیدار ہو جاتے ہیں تو ان کی روزمرہ کی زندگی میں چھوٹے سے چھوٹے کام بھی طاقتور ہیں، تو اس کا ماحول پر بہت مثبت اثر پڑے گا۔“