حیدرآباد

کسانوں کے آشیرواد سے حکومت کو طاقت ملی: ریونت ریڈی

ہماری حکومت نے کے سی آر کی طرف سے کسانوں کو واجب الادا بقایاجات ادا کر دی ہے۔ ہم نے ثابت کر دیا کہ ہماری حکومت موافق کسان ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا ہم سنکرانتی تہوار کے بعد کسانوں کو رعیتو بھروسہ جاری کریں گے۔

 حیدرآباد: چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ گزشتہ روز محبوب نگر میں منعقدہ رعیتو پنڈوگا جلسہ عام کامیاب رہا جس میں  لاکھوں کسانوں نے شرکت کرتے ہوئے حکومت کو آشیرواد دیا۔ آج اپنی قیام گاہ پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں کے آشیرواد سے حکومت کو مزید  طاقت ملی ہے۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن میں حصہ نہ لینے بی آر ایس کا فیصلہ
گاندھی خاندان کا ذاتی مکان نہیں ہے:ریونت ریڈی
چند طاقتیں عوام میں پھوٹ ڈالنے کیلئے کوشاں: ریونت ریڈی

 چیف منسٹر نے کہا ریاست بھر میں 568 راعیتو ویدیکاؤں کے لاکھوں کسانوں نے رعیتو پنڈوگا  میں حصہ لیا۔ جس میں ہم نے کسانوں کو بتایا کہ ہماری حکومت حقائق کی بنیاد پر کسانوں کو ترقیافتہ اور خوشحال بنانے کے لیے مستقبل کی سرگرمیوں کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کانگریس حکومت نے تلنگانہ کے کسانوں کے لیے  16,000 کروڑ کا اضافی بجٹ اور 69,000 کروڑ کا قرض دیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا تھا تلنگانہ حکومت پر 7 لاکھ کروڑ کا  قرض تھا جس کی وجہ سے ہم سات لاکھ کروڑ قرض پر ماہانہ 6500 کروڑ ادا کر رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کے سی آر، ہریش راؤ اور ایٹالہ راجندر نے کسی بھی موقع پر عوام کو یہ نہیں بتایا کہ سات لاکھ کروڑ قرض کس لیے لیا گیا ہے جبکہ بی آر یس قائدین ہمیشہ جھوٹ کہتے رہے  کہ وہ بہترین انتظامیہ فراہم کر رہے ہیں اور ریاست کو سنہرے تلنگانہ میں تبدیل کر رہے ہیں۔

ہماری حکومت کے قیام کے بعد 9 دسمبر کو اسمبلی میں ہم نے ریاست کی مالیاتی صورتحال پر ایک وائٹ پیپر جاری کیا اور عوام کو اصل صورتحال سے واقف کرایا۔ چیف منسٹر نے کہا ریاست کے عوام کو سمجھنا چاہیے کہ ریاست کی مالی حالت کس حد تک خراب ہوچکی  ہے۔

 انہوں نے کہا 7 لاکھ کروڑ کا قرض ہونے کے باوجود ہم حوصلہ شکنی کیے بغیر ہماری طرف سے دی گئی ضمانتوں کو نافذ کر رہے ہیں۔ ہماری حکومت،کسان کو بادشاہ بنانے کے مقصد سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم کسانوں کی قرض معافی، مفت بجلی، سبسیڈی والی کھاد، امدادی قیمت پر تخم، روزگار کی گارنٹی اسکیم وغیرہ کے ساتھ مدد کر رہے ہیں۔

 چیف منسٹر نے کہا 2023 برسات کے موسم میں کے سی آر نے رعیتو  بندھو پر عمل نہیں کیا جبکہ الیکشن میں کیے گئے وعدے کے مطابق ہماری حکومت نے کسانوں کے 2 لاکھ روپے تک کا قرضہ معاف کر دیا  صرف 25 دنوں میں ہم نے 22,22,067 کسانوں کے 17869 کروڑ روپے کے قرض معاف کر دیے ہیں۔

محبوب نگر میں، ہم نے چوتھی قسط کے طور پر 2747 کروڑ روپے کی قرض معافی کا اعلان کیا ہے۔ کل 25,35,964 کسانوں کو 20,616 کروڑ روپے کی قرض معافی اسکیم سے فائدہ ہوا۔ چیف منسٹر نے کہا آزادی کے بعد سے اب تک 29 ریاستوں میں اتنے کم وقت میں 20616 کروڑ روپے کا قرض معاف نہیں کیا گیا ہے اور حکومت تلنگانہ کا کارنامہ  ملک کی تاریخ میں ایک بہت بڑا ریکارڈ ہے ۔

 چیف منسٹر نے کہا بی آر ایس کے دس سالہ دور دور حکومت میں بھی دو بار ایک لاکھ روپے کی قرض معافی اسکیم پر عمل کرنے کا  اعلان کیا گیا مگر اس پر بھی ٹھیک سے عمل نہیں کیا گیا جبکہ بی آر یس نے کہا تھا کہ وہ ایک لاکھ روپے کا قرض چار قسطوں میں معاف کرچکے ہیں۔

 انہوں نے کہا سمبلی انتخابات سے قبل بی آر یس حکومت نے آؤٹر رِنگ روڈ ٹول ٹیکس کو خانگی کمپنی کے حوالہ کیا گیا اور کسانوں کے قرض معاف کرنے کے نام پر صرف 11 ہزار کروڑ روپے معاف ہوئے۔ بی آر یس حکومت کا ساڑھے چار سال تک قرض معاف نہ کرنے کی وجہ سے کسانوں کو 8578.97 ہزار کروڑ روپے سود کے طور پر ادا کرنا پڑا۔

چیف منسٹر نے مزید کہا کہ دوسری بار بی آر ایس کے ذریعہ قرض کی معافی پر صرف 3331 کروڑ خرچ کیے گیے۔ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ ریاست کا کسان اچھی طرح جانتا ہے کہ بی آر ایس حکومت نے جو قرض معاف کیا ہے وہ صرف دکھاوا تھا۔ اور اب ریاست کا کسان کانگریس حکومت کی جانب سے قرض معافی سے خوش ہے۔

 ہماری حکومت نے کے سی آر کی طرف سے کسانوں کو واجب الادا  بقایاجات ادا کر دی ہے۔ ہم نے ثابت کر دیا کہ ہماری حکومت موافق کسان ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا ہم  سنکرانتی تہوار کے بعد کسانوں کو رعیتو بھروسہ جاری کریں گے۔

اندراماں حکومت میں سونیااماں گارنٹیز کو مکمل طور پر نافذ کیا جایگا چیف منسٹر نے کسان برادری سے اپیل کی کہ وہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے انہیں گمراہ کرنے کی کسی بھی کوشش پر یقین نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسانوں کو تیقن دے رہے ہیں کہ سنکرانتی کے بعد سونیا گاندھی کی گارنٹیز پر صد فیصد عمل کیا جایگا۔