دہلی

حکومت ہند نے شیخ حسینہ کو مستقبل کا لائحہ عمل طئے کرنے وقت دیا

پارلیمنٹ ہاؤس میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بریفنگ دیتے ہوئے جئے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ سے بات چیت کی ہے تاکہ وہاں سے 10ہزار سے زائد ہندوستانی طلبہ کی سیفٹی یقینی بنائی جاسکے۔

نئی دہلی: وزیرخارجہ ایس جئے شنکر نے منگل کے دن کل جماعتی اجلاس سے کہا کہ ہندوستان میں سابق وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ کو مدد کا تیقن دیا ہے جو پیر کی شام نئی دہلی پہنچیں۔ انہیں اپنا مستقبل کا لائحہ عمل طئے کرنے کے لئے وقت دیا گیا ہے۔ ذرائع نے یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
کل جماعتی اجلاس میں اپوزیشن اور بی جے پی کی حلیف جماعتوں کا پُرزورمطالبہ
لاوس سے 17 ہندوستانی ورکرس کی واپسی
شیخ حسینہ کے خلاف قتل کا ایک اور کیس درج
بنگلہ دیشی پولیس جوابی کارروائی کے خوف سے فیلڈ ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں
بنگله دیش میں فوج کے اعلیٰ عہدوں میں ردوبدل

 پارلیمنٹ ہاؤس میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بریفنگ دیتے ہوئے جئے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ سے بات چیت کی ہے تاکہ وہاں سے 10ہزار سے زائد ہندوستانی طلبہ کی سیفٹی یقینی بنائی جاسکے۔

مختلف قائدین بشمول قائد اپوزیشن راہول گاندھی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے بنگلہ دیش میں بے چینی میں بیرونی حکومتوں کے رول سے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ِ ہند نے بدلتی صورتحال پر نظر رکھی ہے۔ میٹنگ میں راہول گاندھی نے پوچھا کہ آیا وہاں بحران بھڑکانے میں بیرونی حکومتوں کا ہاتھ ہے۔

 جئے شنکر نے کہا کہ پڑوسی ملک میں احتجاجیوں نے اقلیتوں کے مکانوں اور جائیدادوں کو نشانہ بنایا۔ شیخ حسینہ کو ہندوستان آئے 24گھنٹے بھی نہیں ہوئے ہیں۔ وہ صدمہ کی حالت میں ہیں۔ حکومت انہیں مختلف امور بشمول مستقبل کے لائحہ عمل پر بات چیت سے قبل وقت دے رہی ہے۔

مختلف قائدین بشمول راہول گاندھی نے کہا کہ اِس مسئلہ پر حکومت کو مکمل تعاون دیا جائے گا۔ وائی ایس آر کانگریس قائد وی وجئے سائی ریڈی نے کہا کہ ان کی جماعت ملک کے مفاد میں حکومت کی تائید کرتی ہے۔

کانگریس قائد کارتی چدمبرم نے کہا کہ حکومت نے آل پارٹی میٹنگ میں بنگلہ دیش کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ قومی سلامتی اور قومی مفاد کا جہاں تک تعلق ہے کانگریس پارٹی پوری طرح حکومت کے ساتھ ہے۔ کارتی چدمبرم میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔

کل جماعتی اجلاس میں وزیردفاع راج ناتھ سنگھ، وزیرداخلہ امیت شاہ، وزیرصحت جے پی نڈا، جنتادل یو قائد اور مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ للن، جنتادل ایس قائد اور مرکزی وزیر ایچ ڈی کماراسوامی، قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی، ڈی ایم کے قائد ٹی آر بالو، سماج وادی پارٹی قائد رام گوپال یادو، ترنمول قائد سدیپ بندھوپادھیائے، این سی پی قائد سپریہ سولے اور دیگر قائدین موجود تھے۔

 میٹنگ سے قبل شیوسینا کے رکن راجیہ سبھا سنجے راوت نے کہا کہ ہندوستان کے حکمرانوں کو بنگلہ دیش کے واقعات سے سبق سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور برسراقتدار لوگ جمہوریت کا ماسک لگاکر آمر بن جاتے ہیں تو ملک کے عوام انہیں چنددن ہی برداشت کرتے ہیں اور اس کے بعد لاقانونیت پھیل جاتی ہے۔

سی پی آئی رکن پی سنتو ش کمار نے کہا کہ ہم بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ ہے، جماعت اسلامی، فوج یا شیخ حسینہ کے ساتھ نہیں۔ ہم بنگلہ دیش کے طلبہ کے ساتھ ہیں۔ تمام آمروں کا یہی حشر ہوتا ہے۔

سماج وادی پارٹی رکن وریندر سنگھ نے کہا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال ان تمام ممالک کے لئے ایک پیام ہے جو عوام کی آواز نہیں سنتے۔ ان ممالک میں جہاں جمہوریت کو ختم کرنے اور آمریت لانے کی کوششیں ہوتی ہیں، وہاں ایسی ہی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔

a3w
a3w