شمالی بھارت

گیان واپی معاملہ کی سماعت مکمل، ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

مسجد فریق کے سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی و پنیت گپتا نے اپنی بحث میں دلیل دی کی پوجا کے حق کے مطالبے کے ساتھ داخل سول مقدمے میں جواز طے کئے بغیر عبوری فیصلے سے فائنل ریلیف دینا قانونی عمل کی خلاف ورزی ہے۔

پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی واقع گیان واپی معاملے میں کاشی وشوناتھ مندر ٹرسٹ کو پوجا کی اجازت دینے کی ضلع جج کے فیصلے کے جواز کو چیلنج کرنے والی اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے آج شنوائی پوری کرنے کےبعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس روہت اگروال مسجد کمیٹی کیطرف سے داخل ضلع جج کے دو فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کررہے تھے۔

متعلقہ خبریں
وضوخانے کا سروے، انجمن انتظامیہ کو نوٹس
شیوسینا میں پھوٹ‘ اسپیکر کا 10 جنوری کو فیصلہ
سرکاری عہدیداروں کو معمول کی کارروائی کے طور پر طلب نہیں کیا جاسکتا: سپریم کورٹ
متھرا شاہی عیدگاہ سروے، الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ
گیان واپی مسجد کیس، الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ

مسجد فریق کے سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی و پنیت گپتا نے اپنی بحث میں دلیل دی کی پوجا کے حق کے مطالبے کے ساتھ داخل سول مقدمے میں جواز طے کئے بغیر عبوری فیصلے سے فائنل ریلیف دینا قانونی عمل کی خلاف ورزی ہے۔ تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دے کر درحقیقت سول سوٹ قبول کر لیا گیا ہے۔ساتھ ہی ضلع جج نے خود ہی دو ایک دوسرے سے متصادم آرڈر پاس کئے ہیں۔

یہ بھی کہا گیا کہ کوڈ آف سول پروسیجر کے سیکشن 152 کی خصوصی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے، عدالت اصل حکم کی نوعیت میں تبدیلی کا حکم نہیں دے سکتی۔اصل فیصلے میں صرف ایک مطالبہ قبول کیا گیا ہے۔ ڈی ایم کو رسیور نامز کر دیا گیا۔

 بغیر کسی عرضی کے صرف زبانی درخواست پر پوجا کا حق دے دیا گیا ہے۔ عدالت اپنی خصوصی پاورکے استعمال کا ذکر اپنے فیصلے میں نہیں کیا ہے۔ ضلع عدالت نے 17جنوری کو عرضی قبول کر صرف ایک ریلیف ہی دی۔ دوسرے مطالبے پر آرڈر نہ دینا ہی ریلیف سے انکار مانا جائے گا۔

بحث میں کہا گیا کہ 17جنوری 24 کے اصل آرڈر سے ضلع جج نے متنازع عمارت کی سیکورٹی و دیکھ ریکھ کرنے و کسی قسم کی تبدیلی نہ ہو نے دینے کا بھی ہدایت دیا ہے۔ اور 31جنوری 2024 کے آرڈر میں بیریکیٹنگ کاٹ کر تہہ خانے میں پوجا کے لئے دروازہ بنانے اور ٹرسٹ کو پوجا کے ذریعہ تہہ کانے میں واقع دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرنے کی اجازت دے کر اپنے ہی فیصلے کے خلاف آرڈر دےد یا ہے۔

بحث کے دوران یہ بھی کہا گیا کہ تہہ خانے پر کس کا حق ہے یہ شواہد کے بعد سول مقدمے کے فیصلے سے طے ہوگا۔ ضلع جج نے عبوری آرڈر سے فائنل ریلیف دے کر غلطی کی ہے۔ اس لئے ضلع جج کے فیصلے کو خارج کیا جائے۔

مندر فریق کے وکیل وشنو شنکر جین، ہری شنکر جین ، سینئر وکیل سی ایس ویدھناتھ نے موقف رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کو دفعہ 151اور 152 کے تحت انصاف کے مفاد میں حکم دینے کا حق ہے۔فریق کے بجائے عدالت نے ٹرسٹ کو پجازی کے ذریعہ پوجا کے حق کو بحال کیا ہے۔

مدعی ویاس جی کے تہہ خانے میں سالوں سے پوجا ارچنا کرتا آرہا ہے۔ سال1993 میں گیان واپی کی لوہے کی باڑ سے بیرکیٹنگ کر کے کی وجہ سے تہہ خانے میں پوجا کرنے سے بغیر کسی آرڈر کے روک لگا دی گئی تھی۔ عدالت نے کوئی نیا حق نہیں دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع جج نے عرضی کی تین بار سماعت کی تاریخ طے کی لیکن مسجد فریق کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ دونوں فریقین کو سن کر ضلع جج نے 31جنوری کو دوسرا آرڈر جاری کیا ہے جو 17جنوری کے اصل آرڈر کا ہی حصہ ہے۔عدالت نے غلطی درست کرنے و چھوٹے آرڈر کو پاس کرنے کا پورا حق ہے۔ فیصلہ قانونی عمل کے تحت دیا گیا ہے۔

بحث کی گئی کہ دین محمد کیس میں عدالت نے ویاس جی کے تہہ خانے کا ذکر کیا ہے۔ جتیندر ویاس کے پوجا کرنے کو قبول کیا ہے۔ اس لئے اپیلیں میرٹ کے بغیر خارج کی جائیں۔

ریاستی حکومت کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل اجئے کمار مشرا، چیف پرماننٹ وکیل کنال روی و ہرے رام ترپاٹھی نے موقف رکھا۔ ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ نظم و نسق قائم رکھنے کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے۔ عدالت کے فیصلے پر عمل کرانا حکومت کا فریضہ ہے۔

a3w
a3w