1971ء کی نسل کشی کا مسئلہ عرصہ قبل حل ہوگیا: اسحق ڈار
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحق ڈار نے زور دے کر کہا ہے کہ اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان 3حل طلب مسائل جس میں 1971ء کی نسل کشی کیلئے معافی مانگنے کا دیرینہ مطالبہ شامل تھا، سابق میں دو مرتبہ حل ہوچکے ہیں۔
ڈھاکہ۔24 اگست (آئی اے این ایس) پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحق ڈار نے زور دے کر کہا ہے کہ اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان 3حل طلب مسائل جس میں 1971ء کی نسل کشی کیلئے معافی مانگنے کا دیرینہ مطالبہ شامل تھا، سابق میں دو مرتبہ حل ہوچکے ہیں۔
مقامی میڈیا نے اتوار کے دن یہ بات بتائی۔ اسحق ڈار بنگلہ دیش کے دو روزہ سرکاری دورہ پر ڈھاکہ آئے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 13 برس میں یہ سرکاری سطح کا پہلا دورہ ہے۔ انہوں نے اتوار کی دوپہر ہوٹل سونارگاؤں میں مشیرخارجہ توحیدحسین سے ملاقات میں یہ ریمارکس کئے۔
بنگلہ دیش کے مشہور اخبار پرتھم آلو نے یہ اطلاع دی۔ وزارتی سطح کی میٹنگ میں حل طلب امور پر تبادلہ خیال کے بارے میں پوچھنے پر اسحق ڈار نے جواب دیا کہ مسئلہ پہلی مرتبہ 1974ء میں حل ہوگیا تھا۔ اس وقت کی دستاویز دونوں ممالک کے لئے تاریخی ہے۔
جنرل پرویز مشروف ڈھاکہ آئے تھے اور انہوں نے کھلے عام مسئلہ حل کردیا تھا۔ دو مرتبہ 1974ء اور 2000ء میں مسئلہ حل ہوگیا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اسحق ڈار کا دورہ روزہ بنگلہ دیش بتاتا ہے کہ محمد یونس کی عبوری حکومت اُس ملک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کیلئے بے قرار ہے، جس نے 1971ء میں آپریشن سرچ لائٹ کے تحت لاکھوں بنگلہ دیشی بنگالیوں کی نسل کشی کی تھی۔
نارتھ ایسٹ نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جغرافیائی فاصلہ اور 1971ء کی ہند۔پاک جنگ کے دوران پاکستان کے ظلم کے باوجود ڈھاکہ اور اسلام آباد اگست 2024ء میں شیخ حسینہ کی بے دخلی کے بعد سے باہمی تعلقات سدھارنے میں مصروف ہیں۔ فوجی اور سیاسی اتحاد بڑھتا جارہا ہے۔ پاکستان نے 1971ء کی نسل کشی کیلئے معافی ابھی تک نہیں مانگی ہے۔
ہفتہ کی صبح ڈھاکہ آمد کے تھوڑی دیر بعد اسحق ڈار نے کئی سیاسی ملاقاتیں کیں۔ سابق وزیراعظم بیگم خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے 6رکن وفد نے پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ اسحق ڈار نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور نیشنل سٹیزن پارٹی کے رہنماؤں سے بھی علیحدہ ملاقات کی۔
اسحق ڈار بیگم خالدہ ضیاء سے ملنے والے ہیں۔ شیخ حسینہ کے دور میں ڈھاکہ اور اسلام آباد کے تعلقات کافی خراب تھے۔ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ نے اسحق ڈار کے دورہ کی مذمت کی۔ اس نے محمد یونس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ دوبارہ نہیں لکھی جاسکتی۔