کرناٹک

حکومت کرناٹک انسداد تبدیلی مذہب بل منسوخ کردے گی

کرناٹک کی زیر قیادت حکومت نے آج اعلان کیا کہ وہ انسداد تبدیلی مذہب قانون میں ترمیم کرے گی۔ ودھان سودھا میں کابینی اجلاس کے بعد یہ اعلان کیا گیا۔

بنگلورو: کرناٹک کی زیر قیادت حکومت نے آج اعلان کیا کہ وہ انسداد تبدیلی مذہب قانون میں ترمیم کرے گی۔ ودھان سودھا میں کابینی اجلاس کے بعد یہ اعلان کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
40وکلاء کے خلاف ”جھوٹا کیس“ درج کرنے پر پولیس عہدیدار معطل
چیف منسٹر کے عہدہ کےلئے کرناٹک کانگریس میں رسہ کشی
”آپ خود کو بار بار پٹوانے ہمارے ہاتھوں میں چھڑی کیوں دیتے ہیں:“ سدارامیا کا بی جے پی قائدین پر طنز
راہول گاندھی کا چیف منسٹر سدارامیا کو مکتوب
چیف منسٹر سدارامیا کی ہسپتال میں بم دھماکے کے زخمیوں سے ملاقات

کرناٹک کے وزیر قانون و پارلیمانی امور ایچ کے پاٹل نے بتایا کہ کابینہ نے انسداد تبدیلی مذہب قانون میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق بی جے پی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے تمام پہلوؤں کو حذف کردیا جائے گا۔

جولائی میں منعقد شدنی اسمبلی سیشن میں اس قانون میں ترمیم کی جائے گی۔ بی جے پی نے تبدیلی مذہب کیلئے سخت ترین شرائط عائد کی ہیں۔ اُس نے اس جرم کیلئے سخت ترین سزا بھی مقرر کی ہے۔ پاٹل نے کہا کہ حکومت، کرناٹک تبدیلی مذہب کی آزادی کے حق کے تحفظ بل 2021 کو منسوخ کردے گی اور نیا کرناٹک تبدیلی مذہب آزادی کے حق کا تحفظ بل 2023 متعارف کرائے گی۔

اس سوال پر کہ آیا سابقہ بل کو منسوخ کردیا جائے گا، پارٹی نے کہا کہ اس میں سے 2022 کی ترمیم نکال دی جائے گی۔ اس کا مقصد سابق حکومت کی جانب سے کی گئی تبدیلیوں کو منسوخ کرنا ہے۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں چیف منسٹر سدارامیا اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ریاست میں پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد بی جے پی حکومت کی جانب سے وضع کئے گئے تمام قوانین کو منسوخ کردیں گے۔

اس واقعہ پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی یووا مورچہ کے قومی صدر اور بنگلورو ساؤتھ کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے کہا کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت پی ایف آئی کے ایجنڈہ کی تکمیل کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد تبدیلی مذہب قانون کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کانگریس حکومت واضح طور پر دستور اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی طرف جارہی ہے جن میں دھوکہ دہی کے ذریعہ مذہب تبدیل کرنے کی واضح ممانعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن یقینا کرناٹک کیلئے افسوسناک ہے۔

بی جے پی حکومت نے متنازعہ کرناٹک تبدیلی مذہب کی آزادی کے حق کا تحفظ بل 2021 منظور کیا تھا جسے عام طور پر انسداد تبدیلی مذہب بل کے نام سے جانا جاتا ہے یہ بل 21 دسمبر 2021 کو بلگاوی میں سورنا ودھان سودھا قانون ساز اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔

اس قانون کے تحت تمام قانونی اداروں، تعلیمی اداروں، یتیم قانوں، اولڈ ایج ہومس، ہاسپٹلس، مذہبی مشنریز، غیر سرکاری تنظیموں کو اداروں کے دائرہ میں شامل کیا گیا۔

a3w
a3w