حیدرآباد

اردو اکیڈمی کی کارکردگی مفلوج، فنڈز کی اجرائی نہ ہونے سے شعراء، ادیب اور جرنلسٹوں میں مایوسی

مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن (MUF) کے صدر مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری کی قیادت میں ایک وفد نے اردو اکیڈمی کا دورہ کیا۔

حیدرآباد: تلنگانہ اردو اکیڈمی کی کارکردگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ کسی بھی اسکیم پر کوئی کام نہیں ہو رہا، اور شعراء، ادیب، جرنلسٹ، اور چھوٹے اخبارات اکیڈمی سے فنڈز کی اجرائی کے انتظار میں مسلسل اکیڈمی کے چکر کاٹتے کاٹتے پریشان ہو چکے ہیں۔ باوجود کوششوں کے کوئی سنوائی نہیں ہو رہی، جس کی وجہ سے ان طبقات میں مایوسی پھیل رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
اندرا پارک پر کل جماعتی شعور بیداری پروگرام
اردو خبر رساں اداروں سے مالی اعانت کیلئے درخواستوں کی طلبی
اُردو اکیڈمی جدّہ کی جانب سے بین الاقوامی یادگار مشاعرہ
فرقہ پرستی کے زہر کو انسانیت کے تریاق نے مات دے دی، سید نواز کو بچانے جان قربان کرنے والے اشوک کو ایکس گریشیا جاری کرنے مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن کا مطالبہ
منی پور میں انسانیت سوز واقعات مودی حکومت کے ماتھے پر بد نما داغ: صدر مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن

مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن (MUF) کے صدر مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری کی قیادت میں ایک وفد نے اردو اکیڈمی کا دورہ کیا۔

وفد میں محترمہ عظمیٰ شاکر، صدر شعبہ خواتین، سید متین احمد، جنرل سیکرٹری MUF، اے کے امین، سیکریٹری، مولانا محمد نور خان، اور طہ قادری شامل تھے۔ انہوں نے اکیڈمی کے ڈائریکٹر لیاقت حسین اور سپریڈنٹ وی کرشنا سے ملاقات کی اور حالات کا تفصیلی جائزہ لیا۔

وفد کی ملاقات سے واضح ہوا کہ تلنگانہ حکومت نے اردو اکیڈمی کو مکمل طور پر غیر فعال بنا دیا ہے۔ اکیڈمی کا قیام اردو زبان کی ترقی و ترویج کے لیے کیا گیا تھا، مگر حالیہ حکومتوں کے رویے سے یہ ادارہ برائے نام رہ گیا ہے۔ کسی نئی تصنیف پر امداد نہیں دی جا رہی، اور نہ ہی جدید تصانیف پر انعامات دیے جا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ٹیچر ایوارڈز کا اعلان تو کر دیا گیا ہے، لیکن ان کی انعامی رقم ابھی تک جاری نہیں کی گئی۔

اسٹاف کی تنخواہیں بھی وقت پر جاری نہیں ہو رہی ہیں، اور اردو اکیڈمی کے چیئرمین طاہر بن حمدان کی عدم موجودگی نے مزید مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق چیئرمین کا اکیڈمی میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے، جس سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مسلم یونائیٹڈ فیڈریشن کے وفد نے فنانس سیکریٹری اور وزیر فنانس کو انتباہ دیا کہ اگر اقلیتی اداروں کا بجٹ ایک ہفتے میں جاری نہ کیا گیا، تو حکومت تلنگانہ کو سخت احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے مینارٹی اداروں کو فنڈز فراہم نہیں کیے جا رہے، جس میں حج کمیٹی بھی شامل ہے۔ یہ تمام معاملات حکومت کی ناکامی اور اقلیتی اداروں کے ساتھ ناروا سلوک کی عکاسی کرتے ہیں۔

اردو زبان اور اس کے فروغ کے لیے قائم کیے گئے ادارے کے ساتھ یہ سلوک نہ صرف اردو زبان کے چاہنے والوں بلکہ معاشرتی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ بن رہا ہے۔