بھارت

حج کمیٹی آف انڈیا کی عدم تشکیل پر مرکز کو اندرون ایک ہفتہ جواب داخل کرنے سپریم کورٹ کی ہدایت

سپریم کورٹ نے حج کمیٹی آف انڈیا کی عدم تشکیل پر سخت رخ اپناتے ہوئے مرکزی حکومت کو ایک ہفتہ کے اندر یعنی آنے والے جمعہ تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے حج کمیٹی آف انڈیا کی عدم تشکیل پر سخت رخ اپناتے ہوئے مرکزی حکومت کو ایک ہفتہ کے اندر یعنی آنے والے جمعہ تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں اس بات کی وضاحت طلب کی گئی ہے کہ اب تک حج کمیٹی کیوں تشکیل نہیں دی گئی؟

متعلقہ خبریں
حج کمیٹی کا مینار گارڈن فنکشن ہال میں عازمین حج کا تربیتی اجتماع
حج کمیٹی کو عازمین حج کی 11 ہزار سے زائد درخواستیں موصول، عنقریب ڈرا کی تاریخ کا اعلان
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج
حج کمیٹی کا مسجد بغدادی، ٹیک نامپلی میں عازمین حج کا نواں تربیتی اجتماع
دس روزہ حج و عمرہ تربیتی کورس کا 4مارچ سے آغاز

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق اس سلسلے میں 27 مارچ 2023 کو چیف جسٹس کی سربراہی میں وزارت اقلیتی امور کو فیصلہ کے ذریعہ یہ ہدایت جاری کی گئی تھی کہ 3 ماہ کے اندر دفعہ 4 اور دفعہ 17 کے تحت پوری حج کمیٹی کی تشکیل کرلی جائے۔

تاہم 6 ماہ گزر جانے کے بعد بھی مکمل کمیٹی کی تشکیل نہ ہونے پر حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اکتوبر میں عدالت عظمیٰ میں توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا جس کی سماعت آج چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ پر ہولی۔

نوشاد اعظمی کے وکلا سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے فیصلہ کے باوجود ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا ہے اور عدالت عظمیٰ اس پہ سخت قدم اٹھاتے ہوئے سخت ہدایات جاری کرے۔ اس موقع پر مرکزی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے نٹراج پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے سختی سے یہ حکم دیا کہ یہ معاملہ بہت اہم ہے اور عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر توہین عدالت کا مقدمہ بنتا ہے۔ آپ ایک ہفتہ کے اندر جواب دیں کہ حج کمیٹی اب تک کیوں نہیں بنائی گئی؟ اس کے جواب میں کے نٹراج نے عدالت عظمیٰ کے سامنے کہا کہ ایک ہفتہ کے اندر ہم جواب داخل کردیں گے ۔

واضح رہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کے معاملہ کے ضمن میں اکتوبر 2021 میں نوشاد اعظمی نےعدالت عظمیٰ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی جس میں صوبائی حج کمیٹیاں اور مرکزی حج کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ صوبائی حج کمیٹیاں عدالت عظمیٰ میں 9 بار سماعت کے بعد مکمل ہوگئی تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا میں 9 ممبران صوبائی حج کمیٹیوں سے منتخب کئے جاتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کی آج کی ہدایات پر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اہم معاملہ میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ذریعہ بہت جلد فیصلہ بھی ہوگا۔

انھوں نےکہا کہ یہ ادارہ اللہ کے مہمانوں کے سفر کے لئے بنا ہے اور اس ادارہ کو ہمارے آبا و اجداد نے بہت محنت اور مشقت سے قائم کیا تھا اور آج وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہے۔ اس ادارہ کی حفاظت کے لئے ہم اپنے رفقا کی مدد اور دعاؤں سے زندگی کی آخری سانس تک ہرممکن جدوجہد کرتے رہیں گے۔

a3w
a3w