مشرق وسطیٰ

روس- ایران معاہدہ سے خطے میں سیکورٹی تعاون ہو گا متاثر

لیڈران دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے کے امکانات اور موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تہران: روس اور ایران کے درمیان جامع اسٹریٹجک تعاون کا معاہدہ مشرق وسطیٰ میں سیکورٹی کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو متاثر کرے گا۔

متعلقہ خبریں
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
سعودی عرب کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
ملک میں روس جیسی آمرانہ صورتحال: کجریوال
ایران میں زہریلی شراب پینے سے مہلوکین کی تعداد 26ہوگئی
اسرائیل کو سخت ترین سزا دینے كیلئے حالات سازگار ہیں:علی خامنہ ای

اسپوتنک نے یہ اطلاع روس میں ایرانی سفیر کاظم جلالی کے حوالے سے دی۔

مسٹر جلالی نے کہا ’’بلاشبہ یہ متاثرکرے گا، کیونکہ ایران خطے کا ایک مضبوط اور بااثر ملک ہے اور روس ایک بڑا اور مضبوط ملک ہے، اس لیے یہ فطری بات ہے کہ ہم نے اور روس نے خطے میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی ہے اور کریں گے۔‘‘

کریملن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی اور ایرانی صدور ولادیمیر پوتن اور مسعود پیزشکیان کے درمیان بات چیت 17 جنوری کو ہوگی۔ لیڈران دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے کے امکانات اور موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بات چیت کے بعد صدر روس اور ایران کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کریں گے اور پریس کے سامنے بیان بھی دیں گے۔

واضح رہے کہ نیا معاہدہ تعلقات کی بنیاد اور تعاون کے اصولوں پر 2001 میں ماسکو میں دستخط شدہ موجودہ دوطرفہ دستاویز کو تبدیل کرنے کے لئے ہے۔

مسٹر جلالی کے مطابق، معاہدے میں علاقائی سالمیت کے احترام سے متعلق ایک سیکشن بھی شامل ہے، جس میں 47 آرٹیکلز اور ایک تعارف شامل ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان متوازن تعاون کو یقینی بنانے کے لیے نافذ کیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے اس دستاویز کو ایران کی توثیق کے عمل کے ایک حصے کے طور پر منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔