حیدرآباد

حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج بڑی اذیت

حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج اب شہریوں کے لئے ایک بڑی اذیت بن گئی ہے۔ سڑک پر اگر کوئی موٹر سائیکل یا گاڑی ذرا سا رک جائے تو پیچھے آنے والے ڈرائیورس کے ہارنوں کی آوازیں شور و غل مچا دیتی ہیں۔

حیدرآباد: حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج اب شہریوں کے لئے ایک بڑی اذیت بن گئی ہے۔ سڑک پر اگر کوئی موٹر سائیکل یا گاڑی ذرا سا رک جائے تو پیچھے آنے والے ڈرائیورس کے ہارنوں کی آوازیں شور و غل مچا دیتی ہیں۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

سگنل پر رکنے کے دوران، یا کسی گاڑی کے اوورٹیک نہ کرنے پر بھی مسلسل ہارن بجانے کا رجحان عام ہو چکا ہے۔ نتیجتاً شہر کے کئی علاقوں میں شور کی سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ اسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی علاقوں کے آس پاس تو سائرن، میوزیکل اور ملٹی ٹون ہارنس کے شور سے ماحول مسلسل متاثر ہو رہا ہے۔


نیشنل انوائرنمنٹل انجینئرنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ (این ای ای آرآئی) کی رپورٹ کے مطابق، شہری علاقوں میں شور کی سطح مقررہ حد سے کہیں زیادہ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، شہر میں شور کی شدت 70 سے 90 ڈیسِبل کے درمیان ہے جب کہ عالمی ادارہ صحت نے دن میں 53 ڈیسِبل اور رات میں 45 ڈیسِبل کی حد مقرر کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹریفک سے پیدا ہونے والے شور میں تقریباً 60 فیصد حصہ ہارنوں کا ہے۔ شور کی شدت میں اوسطاً 7 سے 10 ڈیسِبل کا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔


ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کی رپورٹ کے مطابق، رہائشی علاقوں جیسے جوبلی ہلز اور تارناکہ میں دن کے وقت شور کی حد 55 ڈیسِبل اور رات میں 40 ڈیسِبل مقرر ہے، جب کہ حساس علاقوں جیسے زو پارک اور ایچ سی یو/گچی باؤلی میں دن کے وقت 50 ڈیسِبل اور رات میں 40 ڈیسِبل کی حد ہے مگر عملی طور پر ان علاقوں میں شور کی سطح ان حدود سے کہیں زیادہ پائی گئی ہے۔


صنعتی علاقوں کے لئے دن میں 75 ڈیسِبل اور رات میں 70 ڈیسِبل، جبکہ تجارتی علاقوں میں دن کے وقت 65 ڈیسِبل اور رات میں 55 ڈیسِبل کی حد مقرر ہے۔


ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق، اگر شور کی سطح 65 ڈیسِبل سے زیادہ ہو تو طویل مدت میں ذہنی دباؤ، بلڈ پریشر اور بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مصروف چوراہوں پر اگر 70 سے 95 ڈیسِبل تک کا شور مستقل طور پر برقرار رہے تو اس سے سماعت متاثر ہو سکتی ہے۔