دہلی

سپریم کورٹ نے نیٹ امتحان ردنہ کرنے کی وجہ بتادی

بنچ نے کہا کہ رادھا کرشنن کمیٹی عصری تکنالوجی اپنانے کے لئے ایس او پی (اسٹانڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر) بنانے پر غور کرسکتی ہے۔ 23جولائی کو سپریم کورٹ نے نیٹ امتحان ردکرنے اور دوبارہ امتحان منعقد کرنے سے انکار کردیا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن کہا کہ اُس نے تنازعات میں گھرے نیٹ یو جی 2024ء امتحان کو پیپر لیک کے اندیشوں کے بیچ اِس لئے ردنہیں کیا کہ اِس کے تقدس کی منظم پامالی نہیں ہوئی۔

متعلقہ خبریں
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
یو جی نیٹ۔24 کیلئے درخواستوں کے ادخال کا آغاز
نیٹ یوجی تنازعہ، این ٹی اے کی تازہ درخواستوں پر کل سماعت
گینگسٹر بشنوئی کا انٹرویو، سپریم کورٹ سے ٹی وی رپورٹر کو راحت
سپریم کورٹ نے کولکتہ واقعہ کا لیا از خود نوٹس، جلد ہوگی معاملہ کی سماعت

 23جولائی کو سنائے فیصلہ کی تفصیلی وجوہات بیان کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاڑدی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کو اپنی غلطیوں کی روک تھام کرنی چاہئے جو جاریہ سال سامنی آئیں، کیونکہ اس سے طلبہ کے مفادات کی تکمیل نہیں ہوتی۔ بنچ نے کئی ہدایات بھی جاری کیں۔

 اس نے یہ بھی کہا کہ مرکز کی قائم کردہ کمیٹی 30 ستمبر تک اپنی رپورٹ دے سکتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ رادھا کرشنن کمیٹی عصری تکنالوجی اپنانے کے لئے ایس او پی (اسٹانڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر) بنانے پر غور کرسکتی ہے۔ 23جولائی کو سپریم کورٹ نے نیٹ امتحان ردکرنے اور دوبارہ امتحان منعقد کرنے سے انکار کردیا تھا۔

 بنچ نے کہا کہ ہزاری باغ اور پٹنہ سے آگے امتحان کے تقدس کی منظم پامالی نہیں ہوئی۔ اُس نے اُس وقت آرڈر کا ابتدائی حصہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔ ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس اور دیگر میڈیکل کورسس میں داخلہ کے لئے 23لاکھ طلبہ نے نیٹ امتحان لکھا تھا۔

a3w
a3w