دہلی

سابق صدرنشین پی ایف آئی کو ہائیکورٹ سے راحت نہیں

عدالت نے کہا کہ رخصت اور آزادی دی جاتی ہے اور ہم نے اس معاملہ میں کوئی رائے ظاہر نہیں کی ہے۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران این آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ابوبکر کو صرف طبی بنیادوں پر رہا نہیں کیا جاسکتا۔ اس کی میرٹ پر بحث کرنی ہوگی۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز پاپلر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے سابق صدرنشین ای ابوبکر کو خرابی ئ صحت کی بناء پر رہا کرنے کی اپنی درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔ انہیں یو اے پی اے کیس میں جیل میں رکھا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
منشیات قانون کے تحت مجرم قرار دیئے گئے شخص کوحج ادا کرنے کی اجازت
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست
حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے انتخابات
کانسٹی ٹیوشن کلب حملہ کیس، عمرخالد، دہلی ہائی کورٹ سے رجوع
عمرخالد کی درخواست ضمانت کی سماعت ملتوی

 جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس پرشیندر کمار کورؤ نے 70 سالہ شخص کو راحت کے لئے ٹرائیل عدالت سے رجوع ہونے کی اجازت دے دی۔ وکیل آدت پجاری نے جو پی ایف آئی لیڈر کی نمائندگی کررہے ہیں‘ اس امر کے مدنظر کہ این آئی اے نے اس معاملہ میں پہلے ہی چارج شیٹ داخل کردی ہے‘ ہائی کورٹ سے اجازت مانگی کہ وہ درخواست واپس لینے اور ٹرائیل عدالت سے رجوع ہونے کی آزادی دے۔

 عدالت نے کہا کہ رخصت اور آزادی دی جاتی ہے اور ہم نے اس معاملہ میں کوئی رائے ظاہر نہیں کی ہے۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران این آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ابوبکر کو صرف طبی بنیادوں پر رہا نہیں کیا جاسکتا۔ اس کی میرٹ پر بحث کرنی ہوگی۔

 انسدادِ دہشت گردی ایجنسی نے گزشتہ سال ممنوعہ تنظیم کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے ابوبکر کو گرفتار کیا تھا اور اس وقت وہ عدالتی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی اور انہیں طبی بنیادوں پر رہا کرنے سے انکار پر ٹرائیل عدالت کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔

ابوبکر کے وکیل نے قبل ازیں کہا تھا کہ ان کے موکل کو کینسر ہے اور وہ رعشہ کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ وہ انتہائی تکلیف میں ہیں اور انہیں فوری طبی نگہداشت کی ضرورت ہے۔

 ہائی کورٹ نے قبل ازیں انہیں گھر پر نظربند کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر انہیں علاج کے لئے ہاسپٹل میں شریک کرایا جائے۔ فروری میں ہائی کورٹ نے تہاڑ جیل کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ابوبکر کا موثر علاج کو یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔