ہم جنس شادی کے قانونی جواز پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہم جنس شادی کے لئے قانونی توثیق کی درخواستوں پر اس کی طرف سے کیا گیا کوئی بھی آئینی اعلان عمل کا صحیح طریقہ نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ عدالت اس کا اندازہ نہیں لگاسکے گی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہم جنس شادی کو قانونی جواز فراہم کرنے کی درخواستوں کے ایک بیاچ پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیرصدارت پانچ رکنی دستوری بنچ نے اس معاملہ کی 10 دن تک سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بنچ نے جس میں جسٹس ایس کے کول، جسٹس ایس آربھٹ، جسٹس ہیماکوہلی اورپی ایس نرسمہا بھی شامل تھے، درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے وکلاء اے ایم سنگھوی، راجو رام چندرن، کے وی وشواناتھن، آنند گروور اور سوربھ کرپال سمیت سینئر وکیلوں کے جوابی دلائل کی سماعت کی۔
مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہم جنس شادی کے لئے قانونی توثیق کی درخواستوں پر اس کی طرف سے کیا گیا کوئی بھی آئینی اعلان عمل کا صحیح طریقہ نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ عدالت اس کا اندازہ نہیں لگاسکے گی۔ اس کے نتائج کو سمجھیں اور اس سے نمٹیں۔
بنچ نے کہا تھا کہ ہر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ اعلامیہ ایک رِٹ کی شکل میں ہوگا۔ جسٹس بھٹ نے کہا تھا کہ ہم سب یہ سمجھ رہے ہیں کہ اعلامیہ ایک رِٹ کی شکل میں ہوگا جو اسے منظور کرے یا اُسے منظور کرے۔ یہ وہی ہے جس کے ہم عادی ہیں۔ میں جس چیز کا اشارہ کررہا تھا وہ یہ تھا ایک دستوری عدالت کی حیثیت سے ہم صرف ایک حالت کو تسلیم کرتے ہیں اور وہاں حد قائم کریں۔
مرکز نے کل عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ اُسے ہم جنس شادی کے معاملہ پر 7 ریاستوں سے جواب موصول ہوئے ہیں اور راجستھان، آندھراپردیش اور آسام کی حکومتوں نے اس طرح کی شادی کی قانونی توثیق کیلئے درخواست گزاروں کے اعتراض کی مخالفت کی تھی۔